021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
پانچ بھائیوں اور ایک بھابھی کی تقسیم میراث کا حکم
77390میراث کے مسائلمیراث کے متفرق مسائل

سوال

5 بھائیوں اورایک بھابھی جس کا شوہروالدکےانتقال کےوقت زندہ تھااوربھابھی اور انتقال شدہ بھائی کی اولاد نہیں ہےاوروالد کی جائیداد ابھی تک تقسیم نہیں ہوئی،اس کےانتقال کو بیس سال اوربھائی کے انتقال کوتین سال ہوگئے۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

اگر والد کی وفات کے وقت نہ تو والدہ زندہ تھیں اور نہ ہی میت کی کوئی زندہ بیٹی تھی تو ایسی صورت میں پورا ترکہ ان کے چھ بیٹوں میں برابر تقسیم ہوگا اور چھٹے بھائی کے حصہ کا ایک چوتھائی حصہ اس کی بیوی کو ملے گا اور بقیہ  تین چوتھائی  میت کے پانچ بیٹوں میں برابر تقسیم ہونگے۔

حوالہ جات
۔۔۔۔۔۔

نواب الدین

دار الافتاء جامعۃ الرشید کراچی

۲۸ ذی الحجہ۱۴۴۳ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

نواب الدین صاحب

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / سعید احمد حسن صاحب