77391 | میراث کے مسائل | مناسخہ کے احکام |
سوال
مفتی صاحب! میرےدادا کی وفات کےبعد اس کی جائیداد شرعی طریقہ سے تقسیم نہیں ہوئی تھی۔جن میں ایسےورثابھی ہوں گےجن کو میں جانتابھی نہیں،اس کےبعد جو وراثت میرے والد صاحب کے پاس تھی۔اب اس کے انتقال کے بعد میرےبھائی بھی اس جایئدادکوشرعی طریقہ سے تقسیم نہیں کرناچاہتے،بھائی بڑے ہیں،میری بات ماننےکیلئےتیارنہیں ہیں۔اب میرے لیے نجات کی کیاصورت ہوگی؟کیامیں اگرجایئداد میں سےحصہ کم لوں تومیری نجات کیلئےکافی ہوگا؟ یااس کوکیسےتقسیم کریں؟دادا کے وقت سے اگرتقسیم کرناچاہیں توکافی وارث ملیں گےجن کوحق دینےکیلےمیرےبھائی تیار نہیں ہیں،آپ میرےلیےنجات کی کوئی صورت بتادیں۔
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
ایسی صورت میں اول دادا کی جائیداد ان کے شرعی ورثہ میں شرعی حصص کے مطابق تقسیم کرنا ضروری ہے اور اس کے بعد آپ کے والد کا جو حصہ بنتا ہے وہ آپ کے والد کے تمام ورثہ میں تقسیم ہوگا،اس میں جو حصہ آپ کا بنتا ہے اتنا ہی آپ لے سکتے ہیں اس سے زیادہ نہیں۔
حوالہ جات
۔۔۔۔۔۔
نواب الدین
دار الافتاء جامعۃ الرشید کراچی
۲۸ ذی الحجہ۱۴۴۳ھ
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
مجیب | نواب الدین صاحب | مفتیان | سیّد عابد شاہ صاحب / سعید احمد حسن صاحب |