021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
جی ٹی ٹی(GTT) ایپ کے ذریعے انویسمنٹ کا حکم
77990مضاربت کا بیانمتفرّق مسائل

سوال

مجھے ایک آنلائن کاروبار کے بارے میں شرعی تحقیق کرنی ہے،پچھلے دو ماہ سے پاکستان میں ایک کمپنی کام کر رہی ہے، جس کا نام گلوبل  ٹریول ٹورز ہے،کمپنی غیر ملکی ہے،کمپنی میں کام کرنے کے کے لیے پہلی شرط یہ ہےکہ انویسٹمنٹ کرنی پڑتی ہے، آپ کو 100 ڈالرسے اوپر جتنا دل کرے انویسٹمنٹ کریں، آپ جتنی انویسٹمنٹ کریں گے اتنا زیادہ پرافٹ ملے گا، اس کے علاوہ آپ جو انویسٹمنٹ کریں گےاسے جب چاہیں واپس نکال سکتے ہیں،کمپنی کا کہنا ہے کہ آپ نے یہ جو 100 ڈالر انوسٹ کیے ہیں یہ آپ کے ہیں، ہم اس کا کاروبار کریں گے اور جو پرافٹ ہو گا روزانہ کی بنیاد پر  آپ کے اور ہمارے درمیان نصف نصف ہوگا۔

آپ اپنی کمائی روزانہ کی بنیاد پر نکلوا سکتے ہیں یعنی منافع روزانہ کی بنیاد پر نکلوا سکتے ہیں،جب تک 100 ڈالر سے اوپر تک انوسمنٹ کمپنی کو دیں گے آپ کمپنی کا حصہ رہیں گے ،آپ کو منافع بھی روزانہ کی بنیاد پر ملے گا،اب کمپنی کا کہنا ہے آپ جو انویسٹمنٹ کرتے ہیں یہ آپ کی رقم ہم کاروبار میں لگاتے ہیں،روزانہ کی بنیاد پر کمپنی کو جو پرافٹ ہوتا ہے آپ کو آپ کی انویسٹمنٹ کے مطابق منافع دیا جائے گا،منافع متعین نہیں ہے، کبھی دو ڈالر کبھی دو سے کم ملتے ہیں،کبھی دو سے زیادہ،اس کے بعد کمپنی ہم سے کچھ غیر معمولی کام بھی لیتی ہے وہ یہ ہے کہ روزانہ ہم کو 14 ٹکٹیں بک کرنی پڑتی ہیں ،جب تک ہم ٹکٹ بک نا کریں ،کمپنی کی طرف سے اس دن کا منافع نہیں ملے گا،مطلب ان 14 ٹکٹ میں ہمارا پرافٹ ہوتا ہے، جب ٹکٹ بک کریں گے فورا ہر ٹکٹ پر منافع ملتا ہے اور ٹکٹ مختلف اقسام کی ہیں اور جب ٹکٹ بک کرتے ہیں تو ہر ٹکٹ پر لکھا ہوتا ہے، آپ کی جو انویسٹمنٹ تھی اس کااتنا حصہ اس ہوٹل یا گاڑی یا پارک وغیرہ میں لگایا،آپ کا منافع اتناہوا،رہی بات یہ کہ وہ ٹکٹیں کس چیز کی ہیں جو ہم بک کرتے ہیں تو وہ آن لائن ٹکٹ ہیں بظاہر ہمارے سامنے جو تصاویر آتی ہیں،وہ ہوٹل، کار اور پارک وغیرہ  کی ہوتی ہیں،باقی اس پلیٹ فارم میں 4 سطحی ممبر ٹیم ہوتی ہے۔

A,B,C,D

مثال کے طور پر اگر آپ اس پلیٹ فارم میں ایجنٹ ممبر A ہیں تو آپ کو بکنگ ٹاسک مکمل کرنے کے بعد ایجنٹ کی حیثیت سے کام کرنے کا حق ہے، اب آپ آگے B کو انوائٹ کریں گے تو آپ کو کمپنی کی طرف سے B کی انکم کا 16٪ ملے گا، پھر B نے ٹاسک مکمل کیا اور آگے C کو انوائٹ کیا تو B کو 16٪ اور A کو 8٪ ملے گا،پھر C نے آگے D کو انوائٹ کیا تو C کو 16٪ اور B کو 8٪ اور A کو 4٪ ملے گا اسی طرح D.E کو انوائٹ کرے گا تو D کو 16٪ اور C کو 8٪ اور B کو 4٪ اور A کو 2٪ ملے گا وغیرہ،یہ ایوارڈ کمپنی کی مشہوری کرانے کی وجہ سے دوسرے کی انکم کے حساب سے کمپنی کی طرف سے ہوتا ہے،نا کہ اس بندے کے پرافٹ سے جس کو ایڈ کروایا ہےاور یہ آگے کسی کو انوائٹ کروانا کمپنی کی طرف سے کوئی شرط نہیں ہے،شرعاً یہ کام جائز ہے یا نہیں؟اس میں انوسٹمنٹ کرسکتے ہیں یا نہیں؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

سوال میں ذکر کردہ تفصیل کے مطابق جی ٹی ٹی کمپنی کے ذریعے درج ذیل وجوہات کی وجہ سے انویسٹمنٹ کرنا جائز نہیں ہے۔

۱)کمپنی کے ذریعے کیے جانے والے کاروبار کی وضاحت میں شفافیت معلوم نہیں ہوتی،یہی وجہ ہے کہ انٹرنیٹ پر دستیاب معلومات کے مطابق مختلف ممالک میں یہ کمپنی فراڈ کرچکی ہےاور لوگوں کی ایک بڑی تعداد متاثر ہوئی ہے۔

۲)کمپنی اور انویسٹر کے درمیان کیا جانے والا معاہدہ بھی شرعاً درست نہیں ہے،اس لیے کہ ابتداءً یہ معاہدہ کیا جاتا ہے کہ"آپ کمپنی میں انویسٹمنٹ کریں، ہم آپ کی انویسٹمنٹ سے کاروبار کریں گے، جونفع حاصل ہوگا اس کو آپس میں نصف نصف تقسیم کریں گے"یہ مضاربہ ہے،جبکہ آگے چل کر معاہدے میں یہ بھی شامل ہے کہ"روزانہ انویسٹر کو 14 ٹکٹیں بک کرنی ہیں،جب تک انویسٹر ٹکٹ بک نہ کرے،کمپنی کی طرف سے اس دن کا منافع نہیں ملے گا"،جبکہ مضاربہ میں کاروبار کی ذمہ داری مضارب کی ہوتی ہے ،یعنی مذکورہ مسئلے میں کام کی ذمہ داری ،مضارِب یعنی کمپنی کی ہے،جبکہ کمپنی نے انویسٹر کے نفع کو انویسٹر کے کام اور اس کی محنت سے مشروط کیا ہے ،جوکہ شرعاً درست نہیں ہے۔

۳)اس ایپ کے ذریعے کیے جانے والے کاروبار میں وہ تمام خرابیاں بھی موجود ہیں جو ملٹی لیول مارکیٹنگ یا نیٹ ورک مارکیٹنگ میں عام طورپر پائی جاتی ہیں۔

         لہٰذا ہماری رائے کے مطابق اس طرح کی مبہم مروجہ  کاروبار ی اسکیموں میں، ایپس میں یا کسی اور نام سے مذکورہ کاروبار  کی طرح کی رائج اسکیموں میں یا ایپس میں انویسٹمنٹ کرنا یا ان کا کسی بھی طرح سے حصہ بننا مذکورہ خرابیوں کی وجہ سے ناجائز ہے،لہٰذا اس طرح  کی انویسٹمنٹ سے اور  ایسی مبہم کاروباری سرگرمیوں سے مکمل اجتناب کرنا چاہیے۔

حوالہ جات
العبرة في العقود للمقاصد والمعاني لا للألفاظ والمباني۔۔۔ والمراد بالمقاصد والمعاني: ما يشمل المقاصد التي تعينها القرائن اللفظية التي توجد في عقد فتكسبه حكم عقد آخر كما سيأتي قريبا في انعقاد الكفالة بلفظ الحوالة، وانعقاد الحوالة بلفظ الكفالة، إذا اشترط فيها براءة المديون عن المطالبة، أو عدم براءته.
وما يشمل المقاصد العرفية المرادة للناس في اصطلاح تخاطبهم، فإنها معتبرة في تعيين جهة العقود، فقد صرح الفقهاء بأنه يحمل كلام كل إنسان على لغته وعرفه وإن خالفت لغة الشرع وعرفه: (ر: رد المحتار، من الوقف عند الكلام على قولهم: وشرط الواقف كنص الشارع) .
(شرح القواعد الفقهية، 1/55، دار القلم)
(المضاربة) قال - رحمه الله - (هي شركة بمال من جانب وعمل من جانب) يعني: المضاربة عقد شركة بمال من أحد الشريكين وعمل من الآخر هذا في الشرع والمراد بالشركة الشركة في الربح.
                                                تبيين الحقائق شرح كنز الدقائق وحاشية الشلبي (5/ 52)
 (وبدفع المال إلى المضارب) يعني رب المال يسلم المال إليه ولا بد له من ذلك؛ لأن المضاربة فيها معنى الإجارة؛ لأن ما يأخذه مقابل بعمله والمال محل العمل فيجب تسليمه كالإجارة الحقيقية؛ ولأن المال أمانة في يده فلا يتم إلا بالتسليم كالوديعة، وهذا بخلاف الشركة حيث لا يشترط فيها تسليم المال إلى الآخر؛ لأن الشركة انعقدت على العمل منهما فشرط انتفاء يد رب المال فيها يخرج العقد من أن يكون شركة ولا كذلك المضاربة؛ لأن المال فيها من أحد الجانبين والعمل من الآخر فلا بد من تسليم المال إلى العامل وتخليصه له ليتمكن من العمل والتصرف فيه وشرط العمل على رب المال ينافي ذلك فلا يجوز سواء كان المالك عاقدا، أو غير عاقد كالصغير والمعتوه؛ لأن يدهما على مالهما بجهة الملك كالكبير فبقاء يدهما يمنع كونه مسلما إلى المضارب وكذا أحد الشريكين إذا دفع المال مضاربة فشرط أن يعمل شريكه مع المضارب؛ لأن للشريك فيه ملكا فيمنع يده من تسليمه إلى المضارب، وإن لم يكن العاقد مالكا.
                                                   تبيين الحقائق شرح كنز الدقائق وحاشية الشلبي (5/ 56)

محمد حمزہ سلیمان

دارالافتا ء،جامعۃالرشید ،کراچی

07/ربیع الاول1444ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمد حمزہ سلیمان بن محمد سلیمان

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب