78933 | قسم منت اور نذر کے احکام | متفرّق مسائل |
سوال
چار ماہ قبل میرے نوجوان بیٹے کا روڈ ایکسیڈنٹ ہواتو میں نے یہ خبر سنتے ہی زبان سے کہاتھا کہ اگر اللہ تعالیٰ نے اس کو زندہ بچایا تو میں اللہ تعالیٰ کی رضا کے لیے اپنے پڑوسی ( جو کہ بہت غریب ہے) کو تیس ہزار روپےدوں گا، اور میرا بیٹا زخمی تو ہوا لیکن اللہ نےاپنے کرم سے ان کو موت سے بچایا اور اب وہ ٹھیک بھی ہواہے ،اب میں کیا کروں ؟ رہنمائی فرمائیں ۔
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
اگرکسی شخص نے نذر کو کسی شرط کے ساتھ معلق کر دیا تو جب بھی وہ شرط پوری ہوجاتی ہےنذر ماننے والے پر نذر کا پورا کرنا واجب ہوتا ہے،لہذا صورت مسئولہ میں بیٹے کی روڈ ایکسیڈنٹ میں زندہ بچنے کے بعد آپ پر تیس ہزار روپے کسی مستحق نادارشخص کو دینا واجب ہے ۔
حوالہ جات
(ومن نذر نذرا مطلقا أو معلقا بشرط وكان من جنسه واجب) أي فرض كما سيصرح به تبعا للبحر والدرر (وهو عبادة مقصودة) خرج الوضوء وتكفين الميت (ووجد الشرط) المعلق به (لزم الناذر) لحديث «من نذر وسمى فعليه الوفاء بما سمى (كصوم وصلاة وصدقة). (الدر المختار :3 /734 )
( ومنها ) أن يكون قربةً فلايصح النذر بما ليس بقربة رأسا كالنذر بالمعاصي بأن يقول : لله عز شأنه علي أن أشرب الخمر أو أقتل فلاناً أو أضربه أو أشتمه ونحو ذلك؛ لقوله عليه الصلاة والسلام: { لا نذر في معصية الله تعالى}، وقوله : عليه الصلاة والسلام: { من نذر أن يعصي الله تعالى فلايعصه }، ولأن حكم النذر وجوب المنذور به، ووجوب فعل المعصية محال، وكذا النذر بالمباحات من الأكل والشرب والجماع ونحو ذلك لعدم وصف القربة لاستوائهما فعلاً وتركا . ( بدائع الصنائع :10/327)
مصرف الزكاة والعشر: هو الفقير، وهو من له أدنى شيء…وهو مصرف أيضالصدقة الفطر والكفارة والنذر وغير ذلك من الصدقات الواجبة . )الدر مع الرد:2 /339)
رجل قال: مالی صدقة على فقراء مكة إن فعلت كذا فحنث وتصدق على فقراء بلخ أو بلدة أخرى جاز ويخرج عن النذر . ( الفتاوی الھندیة: 2/72 )
محمدادریس
دارالافتاء،جامعۃ الرشید، کرچی
17/جماد ی الآخرہ /1444ھ
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
مجیب | محمد ادریس بن محمدغیاث | مفتیان | فیصل احمد صاحب / شہبازعلی صاحب |