021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
ذہنی مریض کے مکان کوبیچنےکاحکم
78819خرید و فروخت اور دیگر معاملات میں پابندی لگانے کے مسائلمتفرّق مسائل

سوال

محمدعلی ذہنی مریض ہیں اوران کےعلاج کےلئےمسلسل رقم کی ضرورت پڑتی رہتی ہے،لہذا کیااس غرض سےان  کےمکان کوفروخت کرکےاس کی جگہ فلیٹ لےکرکرائےپردینےکی  اجازت ہےیانہیں؟نوٹ: مستفتی سےدریافت کرنےپرمعلوم ہواکہ محمدعلی اوران کی بہن کواپنی والدہ سےیہ مکان وراثت میں ملاہے،ان دونوں کےعلاوہ ان کی والدہ کا کوئی اوروارث نہیں ہےاورمحمدعلی کی ذہنی حالت کبھی ٹھیک اور کبھی خراب رہتی ہےاوران کےعلاج کےلیےرقم رشتہ دارابھی تک تبرعاًدےتورہےہیں مگرمستقلاًیہ تعاون کرناان کےبس سےباہرہے،اسی وجہ سےمحمدعلی خودبھی کئی دفعہ اپنی بہن سےیہ کہ چکےہیں کہ یہ مکان فروخت کرکےکوئی چھوٹافلیٹ لےلیں تاکہ پیسوں کی تنگی نہ ہواورمستقل آمدنی کاذریعہ بھی ہوجائے۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

محمدعلی اور ان کی بہن اس مکان میں شریک ہیں بھائی کا حصہ دو تہائی 66.6667% اور بہن کا حصہ ایک تہائی 33.3333% ہے۔

واضح رہے کہ محمدعلی اپنی جائیداد کے خود مالک ہیں،بہن کےپاس ان کی جائیدادفروخت کرنے کا اختیار نہیں ہے،چاہے وہ ذہنی طور پر  مریض  ہوں ،  اگر ان کے مال کو خطرہ ہو تو بہن پر لازم ہے کہ اپنے مال سے بڑھ کر اس کی حفاظت کریں، البتہ وہ  اس مال  میں بھائی کی اجازت کے بغیر مالکانہ تصرف نہیں کرسکتیں،لہذا جس وقت بھائی کی ذہنی حالت درست ہو،اس وقت ان تصرفات کی اجازت لے لی جائےاس کےبعدیہ خریدوفروخت کی جائے توبہن کے یہ تصرفات وکیل ہونےکی حیثیت سے درست ہوجائیں گے۔

حوالہ جات
القرآن الكريم:
﴿يُوْصِيْكُمُ اللّـٰهُ فِىٓ اَوْلَادِكُمْ ۖ لِلـذَّكَرِ مِثْلُ حَظِّ الْاُنْثَيَيْنِ ﴾ [النساء: 11[
تبيين الحقائق (3/ 313)
( شركة الملك أن يملك اثنان عينا إرثا أو شراء ) وكذا استيلاء أو اتهابا أو ووصية أو اختلاط مال بغير صنع أو بصنعهما بحيث لا يتميز أو يعسر كالجنس بالجنس أو المائع بالمائع أو خلط الحنطة بالشعير وهذا النوع من الشركة كان واقعا في زمنه عليه الصلاة والسلام كالشركة في المواريث والغنائم ونحوهما قال رحمه الله ( وكل أجنبي في قسط صاحبه ) أي وكل واحد منهما أجنبي في نصيب صاحبه حتى لا يجوز له أن يتصرف فيه إلا بإذنه كما لغيره من الأجانب
الجوهرة النيرة (2/ 429)
قوله : وقال أبو حنيفة : لا أحجر على السفيه إذا كان حرا بالغا عاقلا ) السفيه خفيف العقل الجاهل بالأمور الذي لا تمييز له العامل بخلاف موجب الشرع ، وإنما لم يحجر عليه عند أبي حنيفة ؛ لأنه مخاطب عاقل ولأن في سلب ولايته إهدار آدميته ، وإلحاقه بالبهائم وذلك أشد عليه من التبذير فلا يحتمل الأعلى لدفع الأدنى إلا أن يكون في الحجر عليه دفع ضرر عام كالحجر على الطبيب الجاهل ۔
رد المحتار (8/ 557)
"لأن الملك ما من شأنه أن يتصرف فيه بوصف الاختصاص"
درر الحكام شرح مجلة الأحكام،( انظر المادة 1192 )(1/ 473)
"لأن للإنسان أن يتصرف في ملكه الخاص كما يشاء وليس لأحد أن يمنعه عن ذلك ما لم ينشأ عن تصرفه ضرر بين لغيره''۔

  ولی الحسنین

  دارالافتا ءجامعۃالرشید کراچی

۱۸  جمادی الثانیہ۱۴۴۴ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

ولی الحسنین بن سمیع الحسنین

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / سعید احمد حسن صاحب