021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
مسجد کا تعمیراتی سامان امام کے مکان میں استعمال کرنا
79334وقف کے مسائلمسجد کے احکام و مسائل

سوال

کیا فرماتے ہیں  مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ ایک زمین مسجد کے لیے وقف ہے۔  اس وقف زمین پر مسجد اور ایک مکان  امام کی رہائش کے لیے بنا ہوا ہے۔  کچھ عرصہ پہلےتعمیرات کے لیے مسجد کے نام پر کچھ اینٹیں خریدی گئی تھیں جو کہ اس وقت فالتو پڑی ہیں ۔مسجد میں ان کی ضرورت نہیں اور نہ ہی  مستقبل میں کوئی ایسا منصوبہ ہے جہاں وہ استعمال ہوسکیں ۔ دوسری طرف مسجد سے ملحقہ امام کے مکان میں تعمیر کی ضرورت ہے تو کیا ان اینٹوں کو اس مکان کی تعمیر میں  استعمال کیا جا سکتا ہے؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

مسجد کے لیے خریدا ہوا مال  مسجد کی ملکیت  ہوتا ہے ۔ اسے ایسے کاموں میں استعمال کرنا جائز ہے جو مسجد کے مصالح میں سے ہوں ۔امام کے لیے مکان کی تعمیر بھی  مصالح مسجد میں سے ہے لہذا ان اینٹوں کا استعمال مکان کی تعمیر میں جائز ہوگا۔

حوالہ جات
الدر المختار (4/ 366)
(ويبدأ من غلته بعمارته) ثم ما هو أقرب لعمارته كإمام مسجد ومدرس مدرسة يعطون بقدر كفايتهم ثم السراج والبساط كذلك إلى آخر المصالح وتمامه في البحر (وإن لم يشترطه الواقف) لثبوته اقتضاء
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (4/ 367)
(قوله: ثم ما هو أقرب لعمارته إلخ) أي فإن انتهت عمارته وفضل من الغلة شيء يبدأ بما هو أقرب للعمارة وهو عمارته المعنوية التي هي قيام شعائره قال في الحاوي القدسي: والذي يبدأ به من ارتفاع الوقف أي من غلته عمارته شرط الواقف أولا ثم ما هو أقرب إلى العمارة، وأعم للمصلحة كالإمام للمسجد، والمدرس للمدرسة يصرف إليهم إلى قدر كفايتهم، ثم السراج والبساط كذلك إلى آخر المصالح
البحر الرائق شرح كنز الدقائق (5/ 271)
بخلاف ما إذا كان السرداب أو العلو موقوفاً لمصالح المسجد فإنه يجوز إذ لا ملك فيه لأحد بل هو من تتميم مصالح المسجد فهو كسرداب مسجد بيت المقدس هذا هو ظاهر المذهب وهناك روايات ضعيفة مذكورة في الهداية وبما ذكرناه علم أنه لو بنى بيتا على سطح المسجد لسكنى الإمام فإنه لا يضر في كونه مسجدا لأنه من المصالح

عبدالقیوم   

دارالافتاء جامعۃ الرشید

14/رجب /1444

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

عبدالقیوم بن عبداللطیف اشرفی

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / سعید احمد حسن صاحب