021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
ناڑہ گاؤں پڑی میں جمعہ کی نماز کا حکم
79331نماز کا بیانجمعہ و عیدین کے مسائل

سوال

ہمارا ایک گاؤں ہے، ضلع: اٹک، تحصیل: جنڈ، ڈاکخانہ: ناڑہ  گاؤں پڑی، جس کی آبادی تقریباً 3200 افراد پر مشتمل  ہے۔ تقریباً 4 سو گھرانے ہیں۔ کُل سات  مساجد ہیں، ہر مسجد میں فرض نماز باجماعت ادا کی جاتی  ہے۔ گاؤں کی نوعیت یہ ہے کہ تقریباً 11 دکانیں  ہیں، باقاعدہ مارکیٹ کی صورت میں نہیں، الگ الگ تھوڑے تھوڑے وقفے پر ہیں۔ گورنمنٹ مڈل اسکول بچے اور بچیوں کے  لیے الگ الگ ہیں۔ بڑا ہسپتال تو نہیں ہے، لیکن چھوٹی سی ڈسپنسری ہے، جس میں وقتی دوا مل سکتی ہے، اور یہ ایک عدد ہے۔ روٹی کا ہوٹل نہیں ہے، چائے کے تین ہوٹل ہیں، روٹی پکانے کے دو عدد تندور ہیں۔ کپڑے کی دکان نہیں ہے، سُنار کی دکان نہیں  ہے، بڑے گوشت کی دکان نہیں  ہے، چھوٹے مرغے کے گوشت کی دکان  ہے۔ جنازہ گاہ ہے اور قبرستان  ہے۔ پولیس کی چوکی بھی  ہے۔ ضرورت کی اشیاء مثلاً: گندم، سبزی، فروٹ، چینی، گھی، پتی یعنی روز مرہ کی ضروریات  تقریباً ساری مل جاتی  ہیں۔

ہمارے اس گاؤں میں جمعہ کی نماز نہیں ہوتی۔ کیا فرماتے ہیں مسئلہ اور فقہ کی رو  سے کہ ہم جمعہ کی نماز ادا کرسکتے ہیں یا ظہر کی نماز ادا کریں؟ رہبری فرمائیں۔ فتویٰ کی صورت میں جواب ارسال فرمائیں!

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

حنفیہ کے نزدیک جمعہ صرف شہر، قصبے یا بڑے گاؤں میں ہو سکتا ہے، آپ نے اپنے گاؤں کا جو حال لکھا ہے، اُس کے پیشِ نظر اُسے قریۂ کبیرہ کہا جا سکتا ہے، کیونکہ قریۂ کبیرہ وہ چیز ہے جسے ہمارے عُرف میں قصبہ کہتے ہیں، اس کی تعریف جامع و مانع فقہاءؒ نے نہیں کی، بلکہ اِس کا مدار عُرف پر رکھا ہے کہ جس بستی کو عُرفاً قصبہ کہا جاتا ہو اُس میں جمعہ جائز ہے۔ اس کی علامت یہ ہیں کہ اُس میں ایسا بازار ہو جس میں روزمرہ کی ضروریات مل جاتی ہوں، آبادی اتنی ہوکہ اُس کو قصبہ کہا جا سکے یا جس میں سڑکیں وغیرہ ہوں اور حکومت کی طرف سے عدالت، تحصیل یا تھانہ وغیرہ ہو، آپ کے گاؤں میں ڈاک خانہ، تحصیل، بڑی آبادی وغیرہ موجود ہے، دکانیں اگرچہ 11 ہیں، لیکن ان سے روزمرہ کی ضروریات مل جاتی ہیں، لہٰذا اس کو قصبہ کہا جاسکتا ہے، اِس لیے اس گاؤں میں جمعہ کی نماز ادا کی جائے گی۔

حوالہ جات
الدر المختار (2/137):
"(ويشترط لصحتها [الجمعة]) سبعة أشياء: الأول (المصر ... أو فناؤه ... وهو ما) حوله (اتصل به ... لأجل مصالحه) كدفن الموتى."
رد المحتار (6/42):
"بلدة كبيرة فيها سكك وأسواق، ولها رساتيق، وفيها وال يقدر على إنصاف المظلوم من الظالم بحشمته وعلمه أو علم غيره، يرجع الناس إليه فيما يقع من الحوادث، وهذا هو الأصح."
البحر الرائق (2/151):
"قوله: (شرط أدائها المصر) أي شرط صحتها أن تؤدى في مصر، حتى لا تصح في قرية ولا مفازة."
رد المحتار (6/44):
"تقع فرضا في القصبات والقرى الكبيرة التي فيها أسواق."

محمد مسعود الحسن صدیقی

دارالافتاء جامعۃ الرشید، کراچی

15/رجب الخیر/1444ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمد مسعود الحسن صدیقی ولد احمد حسن صدیقی

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / سعید احمد حسن صاحب