80241 | جائز و ناجائزامور کا بیان | کفار کے ساتھ معاملات کا بیان |
سوال
السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ میرا سوال یہ ہے کہ فنانس اور اکاؤنٹنگ پڑھا سکتے ہے یا نہیں۔۔۔ بعض مرتبہ کلاس میں ایسے بچے ہوتے ہیں جن کا تعلق کسی اور مذہب سے ہوتا ہے جو کہ اس کا استعمال سود میں کرتے ہیں تو اس صورت میں یہ سبجیکٹ پڑھانا صحیح ہےیا نہیں۔ جزاكم الله خيرا كثيرا
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
جو علم کسی معصیت ہی میں استعمال ہونے کے لیے مختص نہ ہو بلکہ اس کا جائز و ناجائز ہر طرح کا استعمال ممکن ہو وہ پڑھانا جائز ہے، پھر اگر کوئی اس کا ناجائز استعمال کرے تو وہ اس کا ذاتی فعل ہوگاجس کا گناہ اسی کو ہوگا، تاہم اگر پڑھانے والے کو کسی کے بارے میں یقین یا غالب گما ہو کہ ناجائز استعمال کرے گا تو اس کو پڑھانے سے بچنا لازم ہوگا۔ لہٰذا اکاؤنٹنگ اور فائنانس مسلمان یا غیر مسلم دونوں کو پڑھانا جائز ہے البتہ اگر کسی کے بارے میں یقین یا غالب گمان ہو کہ وہ اس کا ناجائز اور سودی معاملات میں استعمال کرے گا تو اس کو پڑھانے سے بچنا لازم ہوگا۔
حوالہ جات
"وَتَعَاوَنُوا عَلَى الْبِرِّ وَالتَّقْوَىٰ، وَلَا تَعَاوَنُوا عَلَى الْإِثْمِ وَالْعُدْوَان، وَاتَّقُوا اللَّهَ ، إِنَّ اللَّهَ شَدِيدُ الْعِقَاب" (المائدہ:2)
شرح السير الكبير (4/ 61):
"ولا بأس بأن يبيع المسلمون من المشركين ما بدا لهم من الطعام والثياب وغير ذلك إلا السلاح والكراع والسبي سواء دخلوا إليهم بأمان أو بغير أمان لأنهم يتقوون بذلك على قتال المسلمين ولا يحل للمسلمين ولا يحل للمسلمين اكتساب سبب تقويتهم على قتال المسلمين وهذا المعنى لا يوجد في سائر الأمتعة"
أحكام التعامل مع غير المسلمين (ص: 18):
"يجوز التعامل مع غير المسلمين بالبيع والشراء والإيجار وسائر العقود المالية ، ويجري عليهم من الأحكام والضوابط ما يجري على التعامل مع المسلمين"
احمد الر حمٰن
دار الافتاء، جامعۃ الرشید کراچی
06/ذوالقعدہ/1444ھ
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
مجیب | احمد الرحمن بن محمد مستمر خان | مفتیان | سیّد عابد شاہ صاحب / سعید احمد حسن صاحب |