82305 | حدود و تعزیرات کا بیان | متفرّق مسائل |
سوال
کوئی مسلمان اگراعلانیہ طور پرکوئی دوسرا مذہب قبول کرلے پھر وہ واپس مسلمان ہونا چاہے تو اسے مسلمان بنانے کا طریقہ ہے؟
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
علانیہ طور پر کفر اختیار کرنے کے بعد اگر کوئی شخص دوبارہ مسلمان ہونا چاہتا ہے تو اس کے لیے ضروری ہے کہ اس نے جو کفریہ عقائد اختیار کیے تھے ان سے بیزاری کا اظہارکرے نیز اسلام کے بنیادی عقائدمثلا تو حید خداوندی اور آپ ﷺکی رسالت اور آخری نبی ہونے ، نیز تمام انبیاء کرام ، فرشتوں، آسمانی کتابوں اور قیامت کے دن نیز مرنے کے بعد دوبارہ زندہ ہو نے پر ایمان لانے کا اقرار کرے،یہ دوکام کرنے سے وہ شخص شرعا مسلمان سمجھا جائے گا۔تا ہم اعلانیہ طور پر کفر اختیار کرنے والے شخص کے لیے لازمی ہے کہ وہ برملا اعلانیہ طور پر اپنےاسلام کا اظہار کرے تا کہ لوگوں کو بد گمانی نہ ہو اور اس پر مسلمانوں کے احکام (مرنے کے بعد غسل دینے اور جنازہ پڑھنے اور دیگر احکام جو مسلمانوں کے ساتھ خاص ہیں) جاری ہوسکیں ۔
حوالہ جات
و إسلامه أن يتير أمن الأديان) سوى الإسلام (أو عما انتقل إليه) بعد نطقه بالشهادتين، وتمامه في الفتح ولو أتي بها على وجه العادة لم ينفعه ما لم يتير أبزازية، (رد المحتارط الحلبي: 226/4)
وتوبته أن يأتي بالشهادتين، وبير أ عن الدين الذي انتقل إليه. (بدائع الصنائع: 135/7)
إذا ارتد المسلم عن الإسلام والعياذ بالله عرض عليه الإسلام، فإن كانت له شبهة أبداها كشفت إلا أن العرض على ما قالوا غير واجب بل مستحب كذا في فتح القدير. ويجيس ثلاثة أيام فإن أسلم وإلا قتل هذا إذا استمهل، فأما إذا لم يستمهل قتل من ساعتہ، ولا فرق في ذلك بين الحر والعبد كذا في السراج الوهاج ،وإسلامه أن يأتي بكلمة الشهادة، ويتبرأمن الأديان كلها سوى الإسلام، وإن تبر أعما انتقل إليه كفى كذا في المحيط. (الفتاوى الهندية : 253/2)
رفیع اللہ
دار الافتاءجامعۃ الرشید کراچی
4جمادی الثانی 1445ھ
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
مجیب | رفیع اللہ غزنوی بن عبدالبصیر | مفتیان | فیصل احمد صاحب / شہبازعلی صاحب |