03182754103,03182754104
بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ
ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
سوتیلی بیٹی کو ہاتھ لگانے کا حکم
82257نکاح کا بیانحرمت مصاہرت کے احکام

سوال

ایک شخص نے اپنی سوتیلی بیٹی کو سوتے وقت گردن سے اوپر سر گال پر محض حرکت کے طور پر ایک انگلی کے سرے سے ٹچ کیا تو وہ حلفیہ کہتا ہے کہ اس وقت اس عورت کے ساتھ غلط خیال دل میں پیدا نہیں ہوا اور وہ کہتا ہے کہ اس دوران اپنی ہی بیوی کا خیال دل میں آگیا تو اس خیال کی وجہ سے بالکل معمولی سی آلہ تناسل میں حرکت ہوئی، ایک دفعہ اور اس سے آگے وہ حلفیہ کہتا ہے کہ مجھے بالکل یاد نہیں کہ آلہ تناسل میں سختی اور انتشار پیدا ہوا تھا یا نہیں ؟اوریہ چھونا تقریباً وہ کہتا ہے کہ ایک منٹ سے کم تھا اور وہ کہتا کہ جب غلط کام کا نقشہ تصور مجھے خیال میں دکھائی دیا اس میں  تووہ کہتا کہ میں نے دل و دماغ کو جمایا نہیں اور فورا ہٹ گیا، لیکن وہ کہتا ہے کہ میرے دل اس عورت کے ساتھ غلط کام کرنے کا خیال خواہش پھر بھی پیدا نا ہوا یعنی غلط کام کی طرف رغبت پیدا نا ہوا اب تحقیق طلب بات یہ کہ اس صورت میں حرمت ثابت ہوگا یا نہیں؟وہ یہ بات حلفیہ کہتا ہے کہ میرے دل میں اس عورت کے ساتھ غلط خیال نہ تھا، لیکن یہ غلط خیال کا نقشہ تصور اس کو ایک سکینڈ کیلئے نظر آیا ،لیکن وہ کہتا ہے، اس تصور کے ساتھ میں نے دل دل میں یہ پلین نہیں بنایا  اس غلط کام کا اس عورت سے یعنی غلط خیال کی طرف، وہ کہتا کہ میں نے دل ودماغ کو انوال بالکل نہیں کیا تو حرمت مصاہرت ثابت ہونے کیلئے درج ذیل شرائط کیا پائی جا رہی ہے؟ 1شہوت کی وجہ سے اس عورت کے بارے میں غلط خیال شہوت جماع دل میں پیدا ہوا ہو- کیونکہ یہ شرط امداد الاحکام میں لازمی شرط ہے اور یہ بات کہ غلط کام صرف نقشہ اس کو دکھائی دیا ،لیکن وہ کہتا میرے دل میں یہ خیال بالکل بھی نا ہوا کہ اس غلط کام کی طرف جاؤں، بلکہ فورا ہٹ گیا تو اس کے بارے میں براہ کرم رہنمائی فرمائیں آپ کی عین نوازش ہوگی۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

شہوت جس پر آئی ہو اور اسی پر شہوت سے ہاتھ لگایا جائے تو حرمت مصاہرت ثابت ہوتی ہے صورت مسؤلہ میں اگر مرد کو اپنی بیوی کی نیت سے شہوت ہوئی ،لیکن بیٹی  پر شہوت نہیں ہوئی تو مصاہرت ثابت نہیں ہوگی،البتہ اگر شہوت بیٹی  پر ہی پیدا ہوئی ہو تو اس کی بیوی اس پر حرام ہوگئی ہے۔

حوالہ جات

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (3/ 33):

قلت: ويشترط وقوع الشهوة عليها لا على غيرها لما في الفيض لو نظر إلى فرج بنته بلا شهوة فتمنى جارية مثلها فوقعت له الشهوة على البنت تثبت الحرمة، وإن وقعت على من تمناها فلا۔

نواب الدین

دار الافتاء جامعۃ الرشید کراچی

۹جمادی الثانی۱۴۴۵ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

نواب الدین

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب