82306 | وقف کے مسائل | مسجد کے احکام و مسائل |
سوال
گورنمنٹ ہائی اسکول پڑی درویزہ جہلم کے اندر سکول کی مسجد ہے،جہاں سکول کی اشیاء مثلاً مسجد میں وضو کے پانی کی فراہمی کے لیے اسکول کے پانی کی موٹر ہم مسجد میں استعمال کرتے ہیں ۔ وہاں مسجد کی اشیاء کو اسی سکول میں استعمال کرسکتے ہیں یا نہیں مثلاً موٹر ،سیمنٹ،بجری وغیرہ؟
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
اگر مسجد کا سامان عوام کے تعاون اور چندہ سے خریدا گیا ہےاور انہوں نے چندہ اس متعین مسجد کے واسطے دیا ہے(عموما ایسا ہی ہوتا ہے) تو چونکہ یہ اسی متعین وقف کی ملکیت ہوگئی، اس لیے اس سامان کا کسی دوسری جگہ استعمال کرنا درست نہیں اگرچہ وہ دوسری جگہ وقف ہی کیوں نہ ہو، جیسے اس متعین مسجد کے علاوہ کوئی اور مسجد یا مدرسہ وغیرہ۔
تاہم اگرچندہ دہندہ کی اجازت ہو کہ آپ یہ چندہ، یا اس سے خریدا گیا سامان اس کے علاوہ دیگر ضرورت کے مواقع میں بھی استعمال کرسکتے ہیں تو اس کو کسی اور جگہ استعمال کرنا بھی درست ہوگا،لہذا اگر اعلان لگادیا جائے کہ چندہ فلاں فلاں مقصد میں استعمال ہوتاہے تو پھر اس چندہ کو کہیں اور استعمال کرنا جائزہے۔
حوالہ جات
فإن شرائط الواقف معتبرة إذا لم تخالف الشرع ،وهو مالك، فله أن يجعل ماله حيث شاء ما لم يكن معصية، وله أن يخص صنفا من الفقراء ولو كان الوضع في كلهم قربة. (رد المحتار ط الحلبي:4/ 343)
لا يجوز لمتولي الشيخونية بالقاهرة صرف أحد الوقفين للآخر. (البحر الرائق:5/ 234)
وإذا أراد أن يصرف شيئا من ذلك إلى إمام المسجد أو إلى مؤذن المسجد فليس له ذلك، إلا إن كان الواقف شرط ذلك في الوقف، كذا في الذخيرة. ) الفتا وى الهندية (2/ 463:
رفیع اللہ
دار الافتاءجامعۃ الرشید کراچی
13جمادی الاخری1445ھ
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
مجیب | رفیع اللہ غزنوی بن عبدالبصیر | مفتیان | فیصل احمد صاحب / شہبازعلی صاحب |