سوال: میں شادی کرکے حیدرآباد منتقل ہوگئی تھی اپنے شوہر کے ساتھ اب ہر دو ہفتہ کے بعد تین دن کے لیے یا چار دن کے لے امی کے گھر آتی ہوں ،تو اب میں نماز قصر پڑھوں گی امی کے گھر یا مکمل نماز پڑھوں گی؟
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
اگر شادی کے بعدعورت اپنے شوہر کے ساتھ اس جگہ مستقل رہائش اختیار کر لے جہاں اس کا خاوند مستقل طور پر رہائش پذیر ہے اور اپنے وطنِ اصلی کو چھوڑنے کی نیت کر لے، جیسا کہ عام طور سے خواتین میکہ چھوڑ کر شوہر کے ساتھ ہی رہنے کی نیت کر لیتی ہیں تو اب شوہر کا مقام ہی اس کے لئے وطن کہلائے گا، لہٰذا اگر وہ اپنے میکے پندرہ دن سے کم ملاقات کے لئے جائے اور اس کا میکہ شرعی مسافت سفر پر ہے تو وہ اپنے میکے میں قصر کرے گی، اگرچہ ابھی تک وہاں اس کا میراث کا حصہ باقی ہو۔
حوالہ جات
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (2/ 131)
(الوطن الأصلي) هو موطن ولادته أو تأهله أو توطنه (يبطل بمثله) إذا لم يبق له بالأول أهل، فلو بقي لم يبطل بل يتم فيهما ... (والمعتبر نية المتبوع) لأنه الأصل (لا التابع كامرأة) وفاها مهرها المعجل
(قوله إذا لم يبق له بالأول أهل) أي وإن بقي له فيه عقار قال في النهر: ولو نقل أهله ومتاعه وله دور في البلد لا تبقى وطنا له وقيل تبقى كذا في المحيط وغيره.