83685 | وقف کے مسائل | مدارس کے احکام |
سوال
اگر کوئی عالم لوگوں سے چندہ لے کر ایک ادارہ قائم کریں اور بطور بانی و متولی اس ادارے کو چلائے،ادارہ ترقی کرجائے،پھر وہ عالم اس ادارے کے لئے شریعت کی روشنی میں ایک دستور مرتب کرے،تاکہ آئندہ ادارے کے تمام معاملات اس دستور کے مطابق طے ہوں گے اور اس دستور کو رجسٹرڈ بھی کروادیں،پھر اسی دستور کے مطابق کچھ افراد کو مختلف ذمہ داریوں پر متعین کریں،کچھ عرصہ بعد اس عالم کا انتقال ہوجائے اور ان کے ورثا یعنی بیوی،بیٹے یہ مطالبہ کریں کہ یہ ہمارے والد کا ادارہ ہے،ہم اس کے زیادہ حقدار ہیں،اس لئے یہاں کی تولیت اور اختیارات ہمارے ہیں،آپ لوگ جنہیں بذاتِ خود عالم صاحب نے دستور کے مطابق متعین کیا تھا اور ان میں ان کے داماد وغیرہ بھی شامل ہوں یہ ادارہ ہمارے سپرد کردیں۔
اگر کہیں یہ صورت پیش آئے تو اس تناظر میں آنجناب سے درج ذیل سوالات کے جوابات درکار ہیں:
1۔جو شخص لوگوں سے چندہ لے کر کوئی وقف ادارہ قائم کرے تو وہ شخص اس ادارہ کا بانی کہلاتا ہے،یا متولی؟ جبکہ لوگ اس شخص کی ذات کی وجہ سے چندہ نہ دیں،بلکہ دینی کام اور وقف ادارے کے لئے دیں۔
2۔اگر کسی شخص کی ذاتی کوششوں اور اس کی ذات کی وجہ سے لوگ چندہ دیں تو اس شخص کی حیثیت کیا ہوتی ہے؟
10۔ بانی اور متولی میں کیا فرق ہے؟
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
بانی کا معنی کسی ادارے کو بنانے والا،چاہے وہ خود اپنے ذاتی پیسے خرچ کرکے ادارہ بنائے یا لوگوں سے چندہ جمع کرکےاورمتولی وہ شخص کہلاتا ہے جو کسی ادارے کا انتظام و انصرام کا ذمہ دار ہو،پھر اگر متولی نے خود اس ادارے کو بنایا بھی ہو تو وہ بانی بھی کہلائے گا اور اگر کسی اور نے ادارہ بناکر اس کا انتظام و انصرام اس کے حوالے کیا ہو تو وہ صرف متولی کہلائے گا،جبکہ ایک اصطلاح واقف کی ہے جو وہ شخص کہلاتا ہے جس نے اپنی ذاتی جائیداد کسی خیر کے کام کے لئےوقف کی ہو۔
حوالہ جات
..........
محمد طارق
دارالافتاءجامعۃالرشید
25/شوال1445ھ
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
مجیب | محمد طارق غرفی | مفتیان | سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب |