021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
 شوہرنےکہا:آپ جہاں چلی جائیں مجھےکوئی فرق نہیں پڑتا،بچوں پراورمجھ پرآپ کاکوئی حق نہیں
83786طلاق کے احکامالفاظ کنایہ سے طلاق کا بیان

سوال

 سوال:السلام علیکم !جون 2023میں اپنےشوہرکےکہنےپرجاب کرنےدبئی گئی،کیونکہ انہیں اپنی صحتیابی اورنوکری کی امید نہیں تھی،تقریبادوماہ بعدانہوں نےمجھےواپس آنےکاکہا،جوکہ نوکری کی وجہ سےمیرےلیےممکن نہیں تھا،کیونکہ مجھے کمپنی کوویزاکےپیسےلوٹانےپڑتےجومیں اورمیرےشوہرادانہیں کرسکتےتھے،انکااصرار بڑھتاگیااوروہ مکرگئےکہ انہوں نےمجھے جاب کےلیےبھیجاتھا،روزانہ لڑائیاں ہوتیں وہ کہتےیاواپس آجاؤیابچوں کو بلاؤ،رمضان اورعید گزارنےمیں شوہرکےکہنےپرپاکستان آئی ،تقریبا نویں روزےکوہماری بحث ہوئی ،پھرلڑائی میں میں نےانہیں کہا،جوپیسےآپ بچوں پرخرچ کرتےہیں اگروہ مجھے دےدیاکریں تو شاید میں بچوں کو وہاں اپنےپاس رکھ سکوں،انہوں نےکہا "آپ نےیہ اپنادھندابنایاہواہےکہ لوگوں کےبچےپیداکریں اوران سےپیسےبٹوریں"مجھے بہت غصہ آیااوردکھ ہوا،میں نےکہا شرم آنی چاہیےآپ کو،اپنےبچوں کی ماں کو یہ بات کہتےہوئے،انہوں نےکہا  تواورکیا ،آپ ہروقت بچوں کےخرچےکےلیےپیسےمانگتی رہتی ہیں،آپ کادھنداہی یہی ہے،مزید لڑائی بڑھی تو میں نےکہا "آج سےمیری طرف سےیہ رشتہ ختم ہوا،ہم صرف کاغذ پرمیاں بیوی ہیں،ہم اپنےبچوں کےماں باپ ہیں اورکچھ نہیں،میں آپ سےخلع لوں گی ۔میری غیرت  آپ کےساتھ  اب مزید رہنا گوارانہیں کرتی ۔

لڑائی بڑھتی رہی توانہوں نےکہا "آپ جہاں چلی جائیں ،مجھے فرق نہیں پڑتا،بچوں کو لےکر جائیں"۔

میں نےکہا میں فی الحال افورڈنہیں کرسکتی،انہوں نےکہا ٹھیک ہے"بچوں پر اورمجھ پر آپ کا کوئی حق نہیں ،نہ آپ ہم سےملیں گی نہ بات کریں گی،آپ مرگئیں،ہمارےلیے،چلی جائیں میرےگھرسے"،میں نےکہا میں اسی وقت مرگئی تھی،جب میرےشوہر نےمیرےبچوں کےسامنےاتنی گھٹیابات کی تھی،میں ابھی کہیں نہیں جارہی،میری فلائٹ ہے،اس وقت میں چلی جاوں گی،اس وقت تک اپنےبچوں کےساتھ رہوں گی۔

سوال :میرےشوہرکایہ جملہ میرےجملےکےبعد تھا یا پہلےیہ یادنہیں ۔بہرحال اسی لڑائی میں انہوں نےکہا ،پوچھنایہ ہےکہ کیایہ جملےکنایہ میں آتےہیں ؟اورنکاح باقی رہا یانہیں ؟

ان کاموقف جاننےکےلیےمیرےشوہر کانمبر....................................ہے ،میرےشوہرکی طبیعت اب بہتر ہے،اور نوکری بھی لگ گئی ہے۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

صورت مسئولہ میں شوہرنےتین جملےاستعمال کیےہیں:

پہلاجملہ :آپ جہاں چلی جائیں ،مجھے فرق نہیں پڑتا،بچوں کو لےکر جائیں۔

دوسراجملہ:بچوں پر اورمجھ پر آپ کا کوئی حق نہیں،نہ آپ ہم سےملیں گی نہ بات کریں گی،آپ مرگئیں ہمارےلیے۔

تیسراجملہ : چلی جائیں میرےگھرسے۔

مذکورہ بالاتینوں جملوں میں سےپہلےاور تیسرےجملےکےالفاظ کنائی طلاق کےہیں،جبکہ دوسرےجملےمیں حق کی نفی کی گئی ہے،اس سےطلاق مرادنہیں  ہوگی،کنائی کےاس طرح کےالفاظ سےطلاق کاحکم یہ ہےکہ اگرلفظ کہتےوقت طلاق کی نیت نہ ہوتوطلاق واقع نہیں ہوتی ،لہذاپہلےاورتیسرے جملوں میں سےکسی ایک کےکہتےوقت بھی طلاق  کی نیت ہوئی توایک طلاق بائنہ واقع ہوگئی ہے۔

طلاق بائن کاحکم یہ ہےکہ نکاح ختم ہوجاتاہے،البتہ عدت کےاندریاعدت کےبعددوبارہ نئےسرےسےنکاح ہوسکتاہے،موجودہ صورت میں بھی اگرشوہرکی نیت طلاق کی تھی توایک طلاق بائن واقع ہوجائےگی،اس کےبعد دوبارہ بھی نکاح ہوسکےگا۔

پہلےیاتیسرےلفظ سےاگرطلاق کی نیت ہوتوایک طلاق واقع ہونےکےبعد دوبارہ یہ الفاظ کہنےسےمزیدکوئی طلاق واقع نہیں ہوگی ،بعدمیں کنائی  طلاق کالفظ پہلی طلاق ہی کی خبرشمارہوگا،مزیدکوئی طلاق واقع نہ ہوگی ۔

حوالہ جات
"الفتاوى الهندية" 8 / 331:
ولو قال لها اذهبي أي طريق شئت لا يقع بدون النية وإن كان في حال مذاكرة الطلاق۔۔؂
"الفتاوى الهندية" 8 / 316:
( الفصل الخامس في الكنايات ) لا يقع بها الطلاق إلا بالنية أو بدلالة حال كذا في الجوهرة النيرة .ثم الكنايات ثلاثة أقسام ( ما يصلح جوابا لا غير ) أمرك بيدك ، اختاري ، اعتدي ( وما يصلح جوابا وردا لا غير ) اخرجي اذهبي اعزبي قومي تقنعي استتري تخمري ( وما يصلح جوابا وشتما ) خلية برية بتة بتلة بائن حرام والأحوال ثلاثة ( حالة ) الرضا ( وحالة ) مذاكرة الطلاق بأن تسأل هي طلاقها أو غيرها يسأل طلاقها ( وحالة ) الغضب ففي حالة الرضا لا يقع الطلاق في الألفاظ كلها إلا بالنية والقول قول الزوج في ترك النية مع اليمين وفي حالة مذاكرة الطلاق يقع الطلاق في سائر الأقسام قضاء إلا فيما يصلح جوابا وردا فإنه لا يجعل طلاقا كذا في الكافي وفي حالة الغضب يصدق في جميع ذلك لاحتمال الرد والسب إلا فيما يصلح للطلاق ولا يصلح للرد والشتم كقوله اعتدي واختاري وأمرك بيدك فإنه لا يصدق فيها كذا في الهداية ۔
وألحق أب يوسف-حمه الله تعالى-بخلية وبرية وبتة وبائن وحرام أربعة أخرى ذكرها السرخسي في المبسوط وقاضي خان في الجامع الصغير وآخرون وهي لا سبيل لي عليك لا ملك لي عليك خليت سبيلك فارقتك ولا رواية في خرجت من ملكي قالوا هو بمنزلة خليت سبيلك۔۔
"البحر الرائق شرح كنز الدقائق " 10 / 195:
ومن الكنايات أيضا…. ، لا حق لي عليك،
"الهداية" 1 / 257:
وإذا كان الطلاق بائنا دون الثلاث فله أن يتزوج في العدة وبعد انقضائها۔
"الدر المختار للحصفكي" 3 / 338:
(لا) يلحق البائن (البائن)۔۔۔۔إذا أمكن جعله إخبارا عن الاول: كأنت بائن بائن، أو أبنتك بتطليقة فلا يقع لانه إخبار فلا ضرورة في جعله إنشاء، بخلاف أبنتك  بأخرى أو أنت طالق بائن۔۔۔۔أو قال نويت البينونة الكبرى لتعذر حمله على الاخبار فيجعل إنشاء۔

محمدبن عبدالرحیم

دارالافتاءجامعۃ الرشیدکراچی

06/ذیقعدہ 1445ھج

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمّد بن حضرت استاذ صاحب

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے