83691 | وقف کے مسائل | مدارس کے احکام |
سوال
01) ۔افہام و تفہیم کی تمام کوششوں کی ناکامی کے بعد کیا موجودہ ذمہ داران یہ اختیار رکھتے ہیں کہ ان خواتین و دیگر افراد کے خلاف قانونی کاروائی کریں اور حکومتی سیکیورٹی اہل کاروں کی مدد سے اس محاصرے اور دھرنے کو ختم کروائیں؟
02) ۔موجودہ ذمہ داران محاصرے اور دھرنے کو ختم کرنے میں کس حد تک جاسکتے ہیں؟کیا محاصرہ کرنے والوں کے خلاف خود یا بذریعہ پولیس تادیبی کاروائی کی جاسکتی ہے؟
03) ۔اگر محاصرین ادارے کے عملہ و طلبہ یا پولیس کسی بھی طرف سے کسی غلط فہمی یا جذباتیت کی وجہ سے کوئی فرد زخمی یا ہلاک ہوجائے تو فاعل و مفعول کا کیا حکم ہوگا؟ اور اس کی ذمہ داری کس پر ہوگی؟
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
اگر سوال میں ذکر کی گئی تفصیل حقیقت پر مبنی ہے تو ادارے کے منتظمین کو مذکورہ بالا انتشار پسند افراد کے خلاف قانونی کاروائی کا حق حاصل ہے،البتہ خود کاروائی کے بجائے حکومتی اداروں کے ذریعے کاروائی کی جائے۔
نیزفریقین پر لازم ہے کہ حتی الامکان اس معاملے کو صلح صفائی کے ذریعے ختم کرنے کی کوشش کریں اور قتل و قتال سے گریز کریں،خاص کر ادارے کے عملہ اور طلبہ کو اس مقصد کے لئے بالکل استعمال نہ کیا جائے،بلکہ پولیس یا دیگر محافظ حکومتی اداروں کے ذریعے تادیبی کاروائی عمل میں لائی جاسکتی ہے،لیکن اس میں بھی حتی الامکان قتل و قتال سے گریز کی کوشش کی جائے،ناگزیر صورت میں محاصرین کو پسپا کرنے کے لئے گولیاں چلانے کے بجائے اس کے لئے رائج دیگر طریقے،مثلا آنسوگیس کی شیلنگ یا واٹر کین وغیرہ کا استعمال کیا جاسکتا ہے۔
حوالہ جات
............
محمد طارق
دارالافتاءجامعۃالرشید
25/شوال1445ھ
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
مجیب | محمد طارق غرفی | مفتیان | سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب |