03182754103,03182754104
بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ
ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
ایک بیٹے کو والد کی وراثتی زمین سے محروم کرنے کا حکم
87370میراث کے مسائلمیراث کے متفرق مسائل

سوال

میری نانی نے مجھے ایک مکان دیا، اس کی رجسٹری بھی کروائی اور اس کا قبضہ بھی دے دیا، مجھے دینے کی وجہ یہ تھی کہ میں نانی کے پاس رہتا تھا، جب تک نانی حیات تھی  اس وقت تک وہ  یہی کہتی تھی کہ یوسف میرا بیٹا ہے اور یہ مکان اسی کا ہے، نانی کے انتقال کے بعدمیں نے وہ مکان فروخت کردیا۔

 اب ہمارے ابو کے مکان کی فروختگی کی باتیں چل رہی  ہیں، میرے بھائی بہن کہہ رہے ہیں کہ یوسف نے نانی کا مکان بیچ دیا ہے، اب ابو کا مکان بکے گاتواس میں سے یوسف کو حصہ نہیں دیں گے، جبکہ یہ مکان  ہمارے دادا کی ملکیت تھا جو ابو کووراثت میں ملا تھا، سوال یہ ہے کہ کیا والد کے مکان میں بیٹے کا کوئی حصہ نہیں ہوتا؟ اورکیا میرے بھائیوں کا یہ طرزِ عمل درست ہے؟  

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

صورتِ مسئولہ میں آپ کے بہن بھائیوں کا یہ کہنا درست نہیں کہ یوسف نے چونکہ نانی کا مکان بیچا ہے اس لیے والد کے وراثتی مکان میں اس کو حصہ نہیں دیں گے، کیونکہ نانی کا مکان شرعا اس کی ملکیت تھا وہ اپنی مرضی سے جس کو چاہتی وہ مکان دے دیتی، لہذا اگر اس نے وہ مکان آپ کو مالک اور قابض بنا کر دے دیا تھا تو شرعاً آپ اس کے مالک تھے اور آپ کو اس کے بیچنے کا بھی حق حاصل تھا، دیگر بھائیوں کا اس کی فروختگی پر اعتراض کرنا درست نہیں۔

جہاں تک والد صاحب کے وراثتی مکان کا تعلق ہے تو اس میں ان کے تمام ورثاء اپنے شرعی حصوں کے مطابق حق دار ہیں، ان میں سے کسی ایک وارث کو اس کے حق سے محروم کرنا ہرگز جائز نہیں، بلکہ تمام بہن بھائیوں کی ذمہ داری ہے کہ وہ آپ سمیت تمام ورثاء کو ان کا شرعی حصہ حوالے کریں۔ کسی ایک وارث کا بھی حق دبانے پر شریعت میں سخت وعیدیں آئی ہیں، چنانچہ بخاری شریف کی ایک حدیث میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:

«من ظلم من الأرض شيئا طوقه من سبع أرضين»

صحيح البخاري (3/130)

ترجمہ: وہ شخص جو کسی کی زمین کے کچھ حصہ پر ناجائز قبضہ کرے تو اللہ تعالی قیامت کے دن اس کو سات زمینوں کا طوق بنا کر اس کے گلے میں ڈالیں گے۔

حوالہ جات

۔۔۔۔

محمد نعمان خالد

دارالافتاء جامعة الرشیدکراچی

9/ذوالقعدة1446ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمد نعمان خالد

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب