83843 | جائز و ناجائزامور کا بیان | جائز و ناجائز کے متفرق مسائل |
سوال
مجھے دو اہم خدشات ہیں:
ایک یہ کہ جب میں کسی وجہ سے مسجد میں نماز میں شامل نہ ہو سکوں اور تنہا نماز پڑھوں تو کیا مجھے نماز پڑھنے سے پہلے اقامت کہنا چاہیے؟
دوسری بات یہ کہ جب میں دفتری اوقات میں ہوتا ہوں ،تو باتھ روم استعمال کرتا ہوں اور کبھی کبھار مجھے پیشاب کے دوران/بعد میں drops Nightfall ( منی کےقطرے )محسوس ہوتے ہیں اور غسل کرنے کی کوئی دوسری وجہ نہیں ہوتی ہے تو مجھے کیا کرنا چاہیے؟ اس معاملے کا کیا حکم ہے؟ کیا میرے لیے وضو کرنا کافی ہے؟
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
گھر میں محلہ کی مسجد کی اذان کی آواز پہنچتی ہو، تو گھر میں نماز پڑھنے کےلیے نماز سے پہلے اقامت پڑھنا مستحب ہے، لازم نہیں۔
پیشاب کےدوران یا بعد میں منی خارج ہونے سے پہلے شہوت اور طبیعت میں جوش نہ ہو تو ایسے قطروں سے غسل واجب نہ ہوگا ، صرف وضو بھی کافی ہے۔
حوالہ جات
الهداية في شرح بداية المبتدي (1/ 45)
" فإن صلى في بيته في المصر يصلي بأذان وإقامة " ليكون الأداء على هيئة الجماعة " وإن تركهما جاز " لقول ابن مسعود رضي الله عنه أذان الحي يكفينا.
الفتاوى الهندية (1/ 53)
وندب الأذان والإقامة للمسافر والمقيم في بيته وليس على العبيد أذان ولا إقامة. كذا في التبيين.
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (1/ 161)
وفي الخانية: خرج مني بعد البول وذكره منتشر لزمه الغسل. قال في البحر: ومحله إن وجد الشهوة، وهو تقييد قولهم بعدم الغسل بخروجه بعد البول.
(قوله: ومحمله) أي ما في الخانية. قال في البحر: ويدل عليه تعليله في التجنيس بأن في حالة الانتشار وجد الخروج والانفصال جميعا على وجه الدفق والشهوة اهـ: وعبارة المحيط كما في الحلية: رجل بال فخرج من ذكره مني، إن كان منتشرا فعليه الغسل؛ لأن ذلك دلالة خروجه عن شهوة.
(قوله: وهو) أي ما في الخانية.
(قوله: تقييد قولهم) أي فيقال إن عدم وجوب الغسل بخروجه بعد البول اتفاقا إذا لم يكن ذكره منتشرا فلو منتشرا وجب؛ لأنه إنزال جديد وجد معه الدفق والشهوة. أقول: وكذا يقيد عدم وجوبه بعدم النوم والمشي الكثير.
نعمت اللہ
دارالافتاء جامعہ الرشید،کراچی
13/ذی قعدہ/1445ھ
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
مجیب | نعمت اللہ بن نورزمان | مفتیان | محمد حسین خلیل خیل صاحب / سعید احمد حسن صاحب |