021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
کال سینٹر میں جاب کاحکم
83926اجارہ یعنی کرایہ داری اور ملازمت کے احکام و مسائلدلال اور ایجنٹ کے احکام

سوال

بندہ کا سوال یہ ہے کہ کال سینٹر کی  جاب  کرنی چاہیے یا نہیں ؟اس کا کیا حکم ہے؟جاب یہ ہے کہ ایک آئی ڈی بناکر یہ تشہیر کی جاتی ہے کہ میں انٹرنیٹ مہیا کرتاہوں،ہمارے پاس آٹھ کمپنیاں ہیں،جو صارف کو انٹرنیٹ بیچتی ہیں،اس پر ہمیں کمیشن ملتاہے جو کہ تنخواہ کے علاوہ ہوتا ہے۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

موجودہ زمانہ میں کال سینٹر کا کام عام طور پر کمیشن ایجنٹ والا کام ہے، کال سینٹر والے بیرون ملک مختلف کمپنیوں کی اشیا کی تشہیر کرکے اس کو فروخت کرتے ہیں، اور وہ اشیا کمپنی گاہک کو پہنچادیتی ہے، اگر یہ کام جائز اشیا کا ہو، اور اس کام میں کوئی اور شرعی خرابی نہ پائی جائے تو کمیشن پر اس طرح کام کرنا جائز ہے۔انٹرنیٹ پر مثبت اور منفی دونوں طرح کی چیزیں موجود ہیں اور ہر انسان کومکمل اختیار  ہے کہ وہ اس کا جائز استعمال کرے یا ناجائز اور اس معاملے میں  ہر انسان اپنے عمل کا جوابدہ ہے، البتہ جس کے بارے میں یقین ہو کہ وہ اس کا ناجائز استعمال کرےگاتو ایسے شخص کو کنکشن دینا درست نہیں۔

حوالہ جات
وفی الرد(9/87) :
 وفي الحاوي : سئل محمد بن سلمۃ عن أجرۃ السمسار فقال : أرجو أنہ لا بأس بہ ، وإن کان في الأصل فاسدًا لکثرۃ التعامل ، وکثیر من ہذا غیر جائز فجوزوہ لحاجۃ الناس إلیہ کدخول الحمام ۔

سید نوید اللہ

دارالافتاء،جامعۃ الرشید

19/ذیقعدہ1445ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

سید نوید اللہ

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے