84005 | جائز و ناجائزامور کا بیان | کھیل،گانے اور تصویر کےاحکام |
سوال
کسی کی تشجیع کے لیے یا اظہار مسرت کےلیے تالی بجانے کی شرعی حیثیت کیا ہے؟
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
کسی کی حوصلہ افزائی یااظہارمسرت کےلیےمحافل اوراجتماعات میں اجتماعی طورپرتالیاں بجانے کامروجہ طریقہ اگرچہ بنیادی طور پرغیرمسلم معاشرے اور ثقافت سےدرآمدشدہ ہے، لیکن فی زمانہ چونکہ اب یہ غیر مسلموں کا امتیازی طریقہ نہیں رہا،لہذااسے کفار سےمشابہت کی بناء پر ناجائزیاحرام تونہیں کہہ سکتے،البتہ علماءوصلحاء کی مجالس ومحافل میں چونکہ اس کو معیوب اوربراسمجھاجاتا ہے،لہذامکروہ تنزیہی ضرور ہے، مسلمانوں بالخصوص دینداروں کو اس سے احتراز کرنا چاہئے اور اپنی محافل میں کسی اچھےاورجائزکام کی حوصلہ افزائی کےلیےیا اظہارمسرت کےلیےتالیاں بجانے کے بجائےاسلامی تعلیمات کےمطابق سلف صالحین سےمنقول معروف صحیح طریقہ سبحان اللہ،الحمد للہ،ماشاء اللہ وغیرہ کلمات کہنے کو رواج دیناچاہئے،جیساکہ اہل حق علماءوصلحاء کی محافل میں اب بھی یہ طریقہ معمول ہے۔
واضح رہے کہ درج بالا تفصیل کسی جائز اور اچھے کام پر حوصلہ افزائی یا اظہار مسرت سے متعلق تھی، ورنہ کسی نامناسب یاناجائز اور گناہ کی کسی بات یاکام پرکسی کی حوصلہ افزائی یا اظہار مسرت شرعا کسی بھی طرح جائز نہیں ،لہذا ایسےموقع پر تالیاں بجانا اور بھی زیادہ قبیح اورناجائزو گناہ ہوگا۔
حوالہ جات
۔۔۔۔۔۔۔
نواب الدین
دار الافتاء جامعۃ الرشید کراچی
۱۲۷ذیقعدہ۱۴۴۵ھ
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
مجیب | نواب الدین | مفتیان | سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب |