84104 | میراث کے مسائل | میراث کے متفرق مسائل |
سوال
شاکر اور وسیم دو بھائیوں نے ملکر کاروبار کیا اور اس کے نفع سے ایک جگہ مثلاً ڈیفنس میں دو پلاٹ 100، 100 گر کے خریدے، دونوں پلاٹ شاکر کے نام کروا دیے گیے، ایک شاکر نے لے لیا اور دوسرا وسیم نے یعنی برابر تقسیم کر دیے، دوسری جگہ مثلاً احسن آباد میں ان دونوں بھائیوں کے بوڑھےباپ نے اپنی جائیداد اپنی اولاد میں تقسیم کر دی، جس میں ان دونوں بھائیوں کے حصے میں سو سو گز کے دو پلاٹ آئے ،انہوں نے وہ بھی ایک ایک لے لیے، لیکن دونوں پلاٹ وسیم کے نام باپ نے کر دیے تا کہ دونوں کے نام برابر برابر زمین ہو جائے، اس میں شاکر کی رضا مندی بھی شامل تھی۔ دونوں نے اپنے اپنے حصہ میں تصرفات شروع کر دیے، کیونکہ والد نے قبضہ بھی اپنی زندگی میں سب کو دے دیا تھا، کچھ عرصے کے بعد وسیم کا انتقال ہو گیا، جبکہ والد امحتر م اس وقت تک حیات تھے، اب سوال یہ ہے کہ وسیم کو میراث میں سے حصہ ملے گا یا نہیں؟
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
صورت مسئولہ میں دونوں بھائیوں نےالگ الگ جس پلاٹ پرقبضہ کرلیا،شرعاوہ اسی کامالک ہے،کاغذات میں نام ہونےسےکوئی فرق نہیں پڑتا،بعدمیں قبضہ و ملکیت کےحساب سےکاغذت میں تبدیلی کروالی جائےتوقانونی طورپوربھی کوئی مسئلہ نہیں ہوگا۔
جہاں تک میراث میں حصہ کاسوال ہےتوچونکہ وسیم کاانتقال والدسےپہلےہوچکاتھاتووسیم کی وراثت میں (دیگرورثہ کےساتھ ساتھ )والد کابھی حصہ ہوگا،لیکن والدکےانتقال کےبعدان کی وراثت میں وسیم کاشرعاحصہ نہیں ہوگا،کیونکہ والدکی وفات کےوقت وہ موجودہی نہیں تھا۔
حوالہ جات
۔
محمدبن عبدالرحیم
دارالافتاءجامعۃ الرشیدکراچی
04/ذی الحجہ 1445ھج
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
مجیب | محمّد بن حضرت استاذ صاحب | مفتیان | سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب |