03182754103,03182754104
بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ
ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
بھائی کےیتیم بچوں کوان کاحصہ چھوڑنےیا تبدیل کرنےپرمجبور کرناشرعاجائزنہیں
84105میراث کے مسائلمیراث کے متفرق مسائل

سوال

شاکر اور وسیم دو بھائیوں نے ملکر کاروبار کیا اور اس کے نفع سے ایک جگہ مثلاً ڈیفنس میں دو پلاٹ 100، 100 گر کے خریدے، دونوں پلاٹ شاکر کے نام  کروا دیے گیے، ایک شاکر نے لے لیا اور دوسرا وسیم نے یعنی برابر تقسیم کر دیے، دوسری جگہ مثلاً احسن آباد میں ان دونوں بھائیوں کے بوڑھےباپ نے اپنی جائیداد اپنی اولاد میں تقسیم کر دی، جس میں ان دونوں بھائیوں کے حصے میں سو سو گز کے دو پلاٹ آئے ،انہوں نے وہ بھی ایک ایک لے لیے، لیکن دونوں پلاٹ وسیم کے نام باپ نے کر دیے تا کہ دونوں کے نام برابر برابر زمین ہو جائے، اس میں شاکر کی رضا مندی بھی شامل تھی۔ دونوں نے اپنے اپنے حصہ میں تصرفات شروع کر دیے، کیونکہ والد نے قبضہ بھی اپنی زندگی میں سب کو دے دیا تھا، کچھ عرصے کے بعد وسیم کا انتقال ہو گیا، جبکہ والد امحتر  م  اس وقت تک حیات تھے، اب سوال یہ ہے کہ وسیم کو  اگر میراث میں حصہ ملے گا تو شاکر کوجبرا یہ حق حاصل ہے کہ وسیم کے یتیم بچوں سے تبادلہ کرے کہ ڈیفنس والے پلاٹ میرے ہیں، کیونکہ نام بھی میرے ہیں اور تم اپنے حصہ کا پلاٹ چھوڑ دو ،یا آدھا لے لو اور آدھا چھوڑ دو اور اس کے بدلےمیں احسن آباد والے پلاٹ سے لو کیونکہ وہ تمہارے نام ہیں؟

اورمزید سوال یہ ہے کہ اگر شاکر اس طرح کرے تو اس کے بارے میں کیا حکم ہے؟۔ 

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

 حصہ ملےیانہ ملے،شاکرکوکسی بھی طرح یہ حق حاصل نہیں ہوگاکہ وہ یتیم بچوں کو مجبور کرکےان کےقبضہ  میں موجود پلاٹ سےتبادلہ کرے،ہاں اگر وسیم کی تمام اولاد بالغ ہو،اوران کواس تبادلہ میں کوئی مالی  نقصان بھی نہ ہوتوان کی رضامندی سےتبادلہ کی بات کی جاسکتی ہے۔

آسان متبادل صورت: یہ ہےکہ ڈیفنس میں جوپلاٹ وسیم کی ملکیت تھا،اورانتقال کےبعد ان کی اولادکےقبضہ میں ہے توقانونی طورپربھی وسیم کےبچوں کےنام کروادیاجائے۔

اوراحسن آبادمیں جوپلاٹ آپ کےقبضہ میں ہے،اورنام وسیم کےہےتواس کو بھی قانونی طورپرتبدیل کروالیاجائےتاکہ دونوں جگہ دونوں کےقبضہ شدہ  حصوں کےکاغذات اسی کےمطابق ہوجائیں۔

بھائی کی یتیم اولادپرزبردستی  کرنااورمجبورکرکےان کی جائیدادپرقبضہ کرنےکی کوشش کرناشرعااخلاقا اورقانونا کسی بھی طرح جائزنہیں  ،اگرشاکراس طرح کرےگاتوناجائزقبضہ اورغصب کی وجہ سے گناہ  گاربھی ہوگا۔

حوالہ جات

(سوال کی توضیح)

محمدبن عبدالرحیم

دارالافتاءجامعۃ الرشیدکراچی

04/ذی الحجہ        1445ھج

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمّد بن حضرت استاذ صاحب

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب