03182754103,03182754104
بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ
ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
اسائمنٹ بنا کر اجرت لینا
84100اجارہ یعنی کرایہ داری اور ملازمت کے احکام و مسائلکرایہ داری کے متفرق احکام

سوال

  ایک ادارہ ہے پاکستان کونٹینٹ رائٹنگیہ لوگ کام یہ کرتے ہیں ،کہ پاکستان سے اور انڈیا سے جو طلبہ بیرون ملک جاتے ہیں سٹوڈنٹس ویزا پر، اور یونیورسٹی میں داخلہ لیتے ہیں، اس کے بعد یونیورسٹی ان بچوں کو مختلف اسائمنٹ کرنے کے لیے دیتی ہے۔ پاکستان کا جو کو نٹینٹ رائٹر ز ادارہ ہے ،وہ بچوں سے پیسے لے کر انکو اسائمنٹ بنا کر دیتا ہے اور پھر وہ اسائمنٹ بچے یونیورسٹی میں جمع کر دیتے ہیں۔

اب اس میں بچوں کی چار طرح کی قسمیں ہیں۔

1.  وہ بچے جو پاکستان سے باہر گئے ہیں نوکری کرنے کے لیے، لیکن باہر وہ اسٹوڈنٹ ویزا پر گئے ہیں، تو ان کو اسٹوڈنٹ ویزا بر قرار رکھنے کی وجہ سے کسی یونیورسٹی میں داخلہ لینا پڑتا ہے، لیکن طلبہ کا مقصد وہاں نوکری کرنا ہے۔ چونکہ یونیورسٹی میں بھی داخلہ لیا ہوا ہے، تو ان کے اسائمنٹ بھی آتے ہیں، جسےبچے کو ٹینٹ رائٹنگ کی کمپنی کو پیسے دے کر کرواتے ہیں، پھر جب یونیورسٹی کی ڈگری ملے گی سال کے آخری میں، جس کے وہ حقدار نہیں ہیں اور وہ ڈگری لے کر کہیں بھی نوکری پر جاسکتے ہیں یا جہاں وہ ڈگری استعمال کریں۔

2.  وو نیچے جو اپنے پورے گھر والوں کے ساتھ باہر ملک میں چلے گئے ہیں، اور وہاں پڑھ رہے ہیں ، جب یونیورسٹی ان کو کام دیتی ہے کرنے کے لیے تو جیب باری ہونے کی وجہ سے وہ خود کام نہیں کرتے، بلکہ کونٹینٹ رائٹنگ کمپنی کو پیسے دیکر اپنا کام کر والیتے ہیں ، پھر یو نیورسٹی میں اپنے نام سے جمع کراتے ہیں، یاد ر ہے جو رزلٹ آتا ہے اس میں ان اسائمنٹ کے بھی نمبر ز ہوتے ہیں جس میں بچے کی کوئی محنت بھی نہیں۔

3. وہ لوگ جو پاکستان سے جاتے ہیں باہر کہ وہاں نوکری بھی کریں گے ،پڑھیں گے بھی، لیکن جب یونیورسٹی ان کو کام دیتی ہے کرنے کے لیے، تو وہ اپنا کام کونٹینٹ رائٹنگ کمپنی کو پیسے دیکر کرواتے ہیں کیونکہ ان کو نوکری بھی کرنی ہوتی ہے اور پھر کام اپنے نام سے یونیورسٹی میں جمع کر دیتے ہیں۔

4. وہ بچے جو باہر تو گئے ہیں پڑھنے کے لئے، لیکن وہاں اپنا خرچہ نکالنے کے لیے نوکری کرنی پڑتی ہے کیونکہ کے باہر کے خرچے اور فیس وغیرہ بہت مہنگی ہوتی ہے، تو جب بچہ نوکری پر جاتا ہے کام وغیرہ کرتا ہے تو پیچھے وقت نہیں بچتا کے وہ یونیورسٹی کی اسائنمنٹ کر سکے تو پھر وہ بچہ اپنا اسائنمنٹ کسی کونٹینٹ رائٹنگ کمپنی کو پیسے دے کر کرواتا ہے اور کمپنی کر دیتی ہے اور بچہ وہ اسائنمنٹ جمع کر دیتا ہے۔

اس طرح سب پوائنٹ میں بچے اپنی یونیورسٹی کو دھوکا دے رہیں ہیں۔ کونٹینٹ رائٹنگ کا جو ادارہ ہے یہ مارکٹنگ کے لیے مختلف لڑکیوں اور لڑکوں کے نام سے اکاؤنٹس بنا کر ان کی پروفائل میں تصویر میں بھی لگاتے ہیں لڑکوں کی اور اگر اکاؤنٹ لڑکی کا ہے تو لڑکی کی لگاتے ہیں پھر وہاں سے بچے ڈھونڈتے ہیں پھر ان سے اسائنمنٹ کا پوچھتے ہیں پھر پیسے لے کر اسائنمنٹ بنا کر دیتے ہیں بچوں کو ان کو اس کام میں بد نظری بھی بہت ہوتی ہے ،لڑکیوں کی تصویر یں بھی آرہی ہوتی ہے، جو کہ گناہ ہے۔ اور جو ادارہ ہے اس کو اس بات کا علم نہیں ہے کہ بچہ کسی مقصد سے باہر گیا ہے یہ بس بچے ڈھونڈتے ہیں، اورڈائرکٹ اسائمنٹ کا پوچھتے ہیں، جس طرح اوپر چار قسمیں درج کی ہیں ان کا علم نہیں ہو تا کمپنی کو۔ کمپنی بس یہ سوچ کر چلتی ہیں کہ بچے بیرون ملک نوکری کے مقصد سے گئے ہیں، اسٹوڈنٹ ویزا پر اور اسٹوڈنٹ ویزا قائم رکھنے کے لیے یونیورسٹی میں ایڈمیشن لیتے ہیں پھر پیسے دے کر اسائنمنٹ کرواتے ہیں۔ جب کے اوپر وجہ اور بھی ہیں۔

اب سوال یہ ہے کہ کمپنی کے لیے ایسے بچوں کے اسائمنٹ ان سے پیسے لیکر بنانا جائز ہو گا اور جس طرح سے یہ مار کٹنگ کر رہیں ہیں وہ کرنا بھی جائز ہوگا؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

  یونیورسٹی کی طرف سے طالب علم کو جو اسائمنٹ دی جاتی ہے، اس سے طالب علم کی  صلاحیتوں کاامتحان مقصود ہوتا ہے۔ اسائمنٹ کے نمبرات ڈگری میں شامل ہوتے ہیں، اور اسی بنیاد پر ڈگری بھی جاری ہوتی ہے۔ لہذا طالب علم  کے لیے ضروری ہے کہ وہ ازخود  اسائمنٹ کرکے جمع کرائے۔ کسی اور سے کام کروا کر اپنے نام سے جمع کروانا جھوٹ ،دھوکہ اور فریب ہے۔کمپنی  چونکہ اس دھوکے کے کام میں معاونت کر رہی ہے،جو کہ حرام ہے  لہذا اس کی اجرت بھی جائز نہیں ۔ اور اس کی تشہیر کرنا ، طالب علم کو باقاعدہ اس بات پر ابھارنا کہ وہ اپنے اسائمنٹ کسی ادارے سے لکھوائیں یہ اس سے بھی بڑا گناہ ہے ۔البتہ اگر کمپنی صرف  ڈیٹا کولیکشن ، پروف ریڈنگ یا ڈاکومنٹ کی ترتیب و تزییں کا کام شروع کردے تو اس کی گنجائش ہے، کیونکہ اصل محنت طالب علم خود کر رہا ہے کمپنی صرف ضمنی تعاون کر رہی ہے۔

اگر طلباء اپنی مجبوریوں کی وجہ سے اسائمنٹ نہیں کر پاتے تو زیادہ سے زیادہ وہ دیٹا کولیکشن کا کام کسی سے کروا کر اپنی اسائمنٹ خود اپنی محنت اور سمجھ سے لکھیں اور پھر پروف ریڈنگ کے لیے کسی کو حوالے کر دیں ۔

حوالہ جات

القرآن الکریم (5/ 2):

 وَتَعاوَنُوا عَلَى الْبِرِّ وَالتَّقْوى وَلا تَعاوَنُوا عَلَى الْإِثْمِ وَالْعُدْوانِ وَاتَّقُوا اللَّهَ إِنَّ اللَّهَ شَدِيدُ الْعِقابِ

صحيح مسلم(1/ 99 ت عبد الباقي):

حدثنا قتيبة بن سعيد. حدثنا يعقوب (وهو ابن الرحمن القاري). ح وحدثنا أبو الأحوص محمد بن حيان. حدثنا ابن أبي حازم، كلاهما عن سهل بن أبي صالح، عن أبيه، عن أبي هريرة؛أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: "من حمل علينا السلاح فليس منا. ومن غشنا فليس منا

المحيط البرهاني في الفقه النعماني (7/ 482):

قال: وإذا استأجر الذمي من المسلم بيعة يصلَي فيها فإن ذلك لا يجوز؛ لأنه استأجرها ليصلي فيها وصلاة الذميّ معصية عندنا وطاعة في زعمه، وأي ذلك ما اعتبرنا كانت الإجارة باطلة؛ لأن الإجارة على ما هو طاعة ومعصية لا يجوز.

محمد سعد ذاكر

دارالافتاء جامعہ الرشید،کراچی

05/ذی الحجہ /1445ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمد سعد ذاکر بن ذاکر حسین

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب