84266 | میراث کے مسائل | میراث کے متفرق مسائل |
سوال
عورت بیوہ ہے،اولاد نہیں ہے،بیوہ کا کتنا حصہ ہوگا؟ مرحوم کی والدہ 4 بھائی اور 4 بہنیں ہیں۔
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
والد مرحوم نے بوقت ِانتقال اپنی ملکیت میں جو کچھ منقولہ وغیر منقولہ مال،جائیداد،سونا ،چاندی،نقدی اور ہر قسم کا سامان چھوڑا ہےاوراسی طرح مرحوم کا وہ قرض جو کسی کے ذمہ واجب ہو، يہ سب مرحوم کا ترکہ ہے،اس میں سب سے پہلے کفن دفن کے معتدل اخراجات(اگر کسی نے اپنی طرف سے بطور احسان نہ کیے ہوں تو) نکالے جائیں،پھر اگر میت پر قرضہ ہو تو وہ ادا کیا جائے،اگر انہوں نے وارث کے علاوہ کسی کے لیے وصیت کی ہوتو ایک تہائی سے وہ ادا کی جائے،اس کے بعد بقیہ مال ورثہ میں تقسیم کیاجائے،بقیہ میراث کی تقسیم اس طرح ہوگی:۔
کل مال کے 144 حصے بنائیں جائیں،جن میں سے 36حصے بیوی کو اور 24 حصے والدہ کو دیے جائیں،بچنے والے 84 حصے اس طرح تقسیم کیے جائیں کہ بھائی کو دوحصے اور بہن کو ایک حصہ مل جائے،اس طرح ہربھائی کو 14 اورہر بہن کو 7 حصے مل جائیں گے۔
نمبر |
وارث |
عددی حصہ |
فیصدی حصہ |
1 |
بیوی |
36 |
25 |
2 |
والدہ |
24 |
16.67 |
3 |
بھائی |
14 |
9.72 |
4 |
بھائی |
14 |
9.72 |
5 |
بھائی |
14 |
9.72 |
6 |
بھائی |
14 |
9.72 |
7 |
بہن |
7 |
4.86 |
8 |
بہن |
7 |
4.86 |
9 |
بہن |
7 |
4.86 |
10 |
بہن |
7 |
4.86 |
حوالہ جات
سید نوید اللہ
دارالافتاء،جامعۃ الرشید
10/محرم1446ھ
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
مجیب | سید نوید اللہ | مفتیان | سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب |