021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
دبئی سے عید کے دن پاکستان آنے کی صورت میں روزے کا حکم
83549روزے کا بیانروزے کے جدید اور متفرق مسائل

سوال

السلام علیکم ! 21 اپریل بروز جمعہ عرب ممالک میں عید متوقع ہے ۔ میں نے پاکستان چھٹی آنا ہے۔ 21 اپریل کو صبح 06:10 بجے دبئی سے ملتان کیلئے روانگی ہے اور09:50 بجے ملتان پہنچیں گے۔ اگر عرب ممالک میں اس دن عید ہوتی ہے اور پاکستان میں نہیں ہوتی تو کیا مجھے روزہ رکھنا ہوگا؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

آپ کی دبئی سے روانگی کے وقت وہاں اگرعید کا دن ہو تو روزہ رکھنا جائز نہیں  ،البتہ جب آپ پاکستان پہنچیں گے تو یہاں اگر  ابھی رمضان باقی ہو تو آپ کے لیےاس دن کا روزہ تو فرض نہ ہو گا،البتہ آپ  بقیہ دن روزہ داروں کی مشابہت اختیار کرتے ہوئے  مغرب تک کھانے پینے سے بچیں گے۔پھر  اگر آپ کے انتیس روزے پورے ہو چکے ہیں تو قضاء بھی لازم نہیں ہو گی۔

حوالہ جات
قال العلامة الكاساني رحمه الله تعالى: وكذا إذا بلغ في يوم من رمضان قبل الزوال لا يجزئه صوم ذلك اليوم وإن نوى وليس عليه قضاؤه إذ لم يجب عليه في أول اليوم لعدم أهلية الوجوب فيه، والصوم لا يتجزأ وجوبا وجوازا؛ ولما فيه من الحرج على ما ذكرنا.وروي عن أبي يوسف في الصبي يبلغ قبل الزوال، أو أسلم الكافر أن عليهما القضاء، ووجهه أنهما أدركا وقت النية فصارا كأنهما أدركا من الليل، والصحيح جواب ظاهر الرواية؛ لما ذكرنا أن الصوم لا يتجزأ وجوبا فإذا لم يجب عليهما البعض لم يجب الباقي، أو لما في إيجاب القضاء من الحرج.( بدائع الصنائع :2/ 88)
قال العلامة ملا علي القاري رحمه الله تعالى:وإن كان البلوغ والإسلام في وقت النية ونويا الصوم وأكلا، لأن القضاء يستدعي سبق الوجوب ولا وجوب عليهما لعدم أهليتهما، وإنما يجب قضاء الصلاة إذا بلغ الصبي، أو أسلم الكافر في بعض وقتها، لأن السبب فيها الجزء المتصل بالأداء، وقد وجدت الأهلية فيه. والسبب في الصوم الجزء الأول من اليوم والأهلية منعدمة عنده.وكذا ‌يمسك ‌بقية ‌يومه المريض إذا برأ، والمجنون إذا أفاق.(فتح باب العناية بشرح النقاية:1/ 591)

   ہارون  عبداللہ

    دارالافتاء جامعۃ الرشید،کراچی

27  شعبان 1445ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

ہارون عبداللہ بن عزیز الحق

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / سعید احمد حسن صاحب

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے