021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
اے آئی) A.I )کے ذریعے تصویر بنانے کا حکم
84392جائز و ناجائزامور کا بیانکھیل،گانے اور تصویر کےاحکام

سوال

  1.   AI کے ذریعے تصویر بنوانا اور اسے سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر بطور DP وغیرہ کسی فرضی نام یا اپنے نام کے ذریعے استعمال کرنا کیسا ہے ؟

2- اگر  AI Generated تصویر اور کسی فرضی نام یا اپنے نام  کےساتھ  اس تصویر کو  آئی ڈی کے لیےاستعمال کرنا جائز  ہے تو اسی ID کو popular کر کے اس میں کسی شخص یا کمپنی کے پروڈکٹ کو post کرنے کے عوض اجرت لینا کیسا ہے ؟

3- لڑکی کی تصویر AI کے ذریعے generate کرنے کا حکم کیا ہے اور اسے اکاؤنٹ وغیرہ کے لیے بطور DP وغیرہ استعمال کرنا اور اسی اکاؤنٹ کے ذریعے پروڈکٹ وغیرہ پوسٹ کر کے پیسے وغیرہ لینا کیسا ہے؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

 واضح رہےکہ اے آئی کےذریعے تصو یر تین طرح سے بنائی جاتی ہے: اپنی تصویر کی ایڈیٹنگ ، کسی دوسرے کی تصویر کی ایڈیٹنگ اور  عبارت میں تصویر کے اوصاف لکھ کر ان کےمطابق تصویر بنا نے کا آرڈر دینا۔

 اپنی تصویر  کی ایڈیٹنگ درج ذیل شرائط کےساتھ جائز ہے :

۱:        کوئی  جائز اور معتبر دینی یا  دنیاوی ضرورت  پیش نظر ہواور  تصویر دیگر غیر شرعی امور سےپاک ہو،مثلا بے پردگی وغیرہ۔

۲:        تصویر میں اس طور پر ایڈیٹنگ نہ کی  جائے کہ اس کی وجہ   سے اصل شناخت چھپ جائے یا اشتباہ لازم آئے۔

۳:        تصویر میں ایڈیٹنگ کرکے کسی انسان یا ادارےکے سکیورٹی سسٹم   کو دھوکہ دینا مقصود  نہ ہو۔

کسی دوسرے کی تصویر کی ایڈیٹنگ کرنے کےلیے ذکر کردہ امور کےساتھ  درج ذیل باتیں بھی شرط ہیں:

۱:         اس میں اس  طور پر ایڈیٹنگ نہ کی جائے جس سے اس انسان یا اس کی پوری  کمیونٹی  کی جان یا مال یا عز ت مجروح ہو۔

۲:        نامحرم خاتون کی تصویر  نہ ہو۔

۳:       اگر   کسی  ذاتی فائدے   کےلیےاس میں ایڈیٹنگ کی جارہی ہواور اندیشہ ہو کہ  بعد میں مطلع ہونے کےبعد وہ   دوسرا شخص اس پر  راضی نہیں ہو گاتو ایڈیٹنگ سے پہلے اس شخص سے  اجازت لی گئی ہو۔

عبارت میں تصویر کےاوصاف لکھ  کر  اے آئی کوتصویر کا آرڈر دےکر تصویر بنا نا درج ذیل شرائط کےساتھ جائز ہے:

۱:         ا س کی کوئی حقیقی  اور واقعی دینی  یا دنیوی  ضرورت ہو۔

۲:        خاتون کی تصویر نہ ہو۔

۳:       کسی کمیونٹی کی جان ، مال یا عز ت مجروح کرنا مقصد نہ ہو۔

۴:        تصویر فحاشی اور عریانی سے پاک ہو۔

 فیس بک کی پالیسی کےمطابق  فرضی نام کےساتھ اکا ؤنٹ بنا نے کی اجازت نہیں ،لہذا  عمومی حالات میں فرضی نام کے ساتھ فیس بک کی آئی ڈی بنانا شرعا  جائز نہیں، کوئی معتبر دینی یا دنیاوی ضرورت ہو تو اس کا اظہار کرکےحکم معلوم  کیا جاسکتا ہے۔البتہ مذکورہ بالا شرائط کا خیا ل رکھتے ہوئے  اے آئی کے ذریعے تصویر بنائی جائےتو    اس کو بطور پروفائل  لگانے کی  اجازت ہے۔

  اگر مذکورہ بالا شرائط کے مطابق  تصویر بناکر اس کو حقیقی نام  ( عمومی حالات میں )کےساتھ اپنے پروفائل پر لگادیا جائے اور وہ  اکاؤنٹ مشہور ہوجائے تو درج ذیل شرائط کےساتھ کسی کمپنی کی پروڈکٹ کو اپنے پیج پر پیسوں کے عوض پوسٹ کرنا جائز ہے:

۱:        اکا ؤنٹ ہولڈر جس پروڈکٹ کی پوسٹ  لگا رہا ہو،  وہ قانونا اور شرعا جائز اور حلا ل ہو۔

۲:        پوسٹ ناجائز امور پر مشتمل نہ ہو، مثلا نامحرم  خاتون کی تصویر وغیرہ۔

۳:       پوسٹ  جھوٹ اور دھوکہ دہی پر مبنی  نہ ہو۔

۴:       کمیشن متعین ہو ۔

  پروفائل پر لگانے کی غرض سے  اے آئی کے ذریعے کسی بھی عورت کی   تصویر جنریٹ کرنا  جائز نہیں اور جنریٹ کرکےاس کو پروفائل پر لگانا  قطعا منع اور ناجائز ہے ، اس میں تحریر   میں عورت کےساتھ مشابہت، ناجائز تصاویر کی نشر واشاعت ، جھوٹ  اور دھوکہ دہی  لازم آرہی ہے اور یہ سارے امور شریعت میں ممنوع ہیں۔ تاہم لگانے پر تشہیر کی  مذکورہ بالا شرائط کی پابندی کی تو چونکہ یہاں معاوضہ تشہیر کے عمل کی بنیاد پر لیا جاتا ہے، لہذا عورت کی تصویر لگانے   کی وجہ سے ٹریفک میں جتنا اضافہ ہوا ہے،  اس کا ایک محتاط اندازہ لگا کر  اس کے بقدر  رقم حرام ہے جس کو بلانیت ثواب صدقہ کرنا لازمی ہے  ، اس کے علاوہ بقیہ  رقم حلال ہے۔

حوالہ جات
القرآن الکریم ( النور : 30  ):
قُلْ لِّلْمُؤْمِنِیْنَ یَغُضُّوْا مِنْ اَبْصَارِهِمْ وَ یَحْفَظُوْا فُرُوْجَهُمْؕ-ذٰلِكَ اَزْكٰى لَهُمْؕ-اِنَّ اللّٰهَ خَبِیْرٌۢ بِمَا یَصْنَعُوْنَ
سنن أبي داود (4/ 44):
عن ابن عمر، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: من تشبه بقوم فهو منهم.
صحيح ابن حبان (12/ 369):
عن عبد الله قال : قال رسول الله صلى الله عليه و سلم : من غشنا فليس منا، والمكر والخداع في النار.
صحيح البخاري (1/ 11):
 عن عبد الله بن عمرو رضي الله عنهما، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: المسلم من سلم المسلمون من لسانه ويده، والمهاجر من هجر ما نهى الله عنه.
صحيح البخاري (7/ 159):
عن ابن عباس رضي الله عنهما قال: لعن رسول الله صلى الله عليه وسلم المتشبهين من الرجال بالنساء والمتشبهات من النساء بالرجال.
فتح الباري (10/ 332):
قوله "لعن رسول الله صلى الله عليه و سلم المتشبهين"، قال الطبري: المعنى لا يجوز للرجال التشبه بالنساء في اللباس والزينة التي تختص بالنساء، ولا العكس.  قلت: وكذا في الكلام والمشي.
صحيح مسلم (1/ 78):
 عن عبد الله بن عمرو، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " أربع من كن فيه كان منافقا خالصا، ومن كانت فيه خلة منهن كانت فيه خلة من نفاق حتى يدعها: إذا حدث كذب، وإذا عاهد غدر، وإذا وعد أخلف، وإذا خاصم فجر.
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (6/ 63):
قال في التتارخانية: وفي الدلال والسمسار يجب أجر المثل، وما تواضعوا عليه أن في كل عشرة دنانير كذا فذاك حرام عليهم. وفي الحاوي: سئل محمد بن سلمة عن أجرة السمسار، فقال: أرجو أنه لا بأس به وإن كان في الأصل فاسدا لكثرة التعامل وكثير من هذا غير جائز، فجوزوه لحاجة الناس إليه كدخول الحمام.
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (4/ 560):
وأما الدلال فإن باع العين بنفسه بإذن ربها فأجرته على البائع وإن سعى بينهما وباع المالك بنفسه يعتبر العرف وتمامه في شرح الوهبانية.
Terms of Service:
1. Who can use Facebook
When people stand behind their opinions and actions, our community is safer and more accountable. For this reason, you must:
  • Provide for your account the same name that you use in everyday life.
  • Not share your password, give access to your Facebook account to others or transfer your account to anyone else (without our permission).

    نعمت اللہ

دارالافتاء جامعۃ الرشید،کراچی

22     /محرم/1446ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

نعمت اللہ بن نورزمان

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے