03182754103,03182754104
بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ
ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
مدینہ کے رہائشی کا جحفہ سے عمرے کا احرام باندھنا
84395حج کے احکام ومسائلمیقات کابیان

سوال

میں مدینہ میں رہائش پذیر ہوں،میرا ارادہ ہے کہ میں مقامِ بدر کی زیارت کروں اور پھر جحفہ میقات پر جا کر احرام باندھ کر عمرہ کے لیے روانہ ہو جاؤں،کیا ایسا کرنا شرعاً درست ہے؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

اہل مدینہ کا میقات ذوالحلیفہ ہے،رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اہل مدینہ کے لئے ذوالحلیفہ کو بطورِ میقات متعین فرمایا ہے اور خود بھی وہیں سے احرام باندھا تھا،اس لئے اہل مدینہ کے لئے سنت یہی ہے کہ ذوالحلیفہ سے احرام باندھیں،تاہم ایسا کرنا لازم نہیں ہے،لہذا مذکورہ صورت میں آپ کے لئے ذوالحلیفہ سے احرام باندھنا بہتر ہے،جبکہ جحفہ سے باندھنے میں بھی شرعا کوئی حرج نہیں ہے۔

حوالہ جات

"صحيح البخاري" (2/ 137):

" عن سالم بن عبد ﷲ، أنه سمع أباه، يقول: «ما أهل رسول ﷲ صلىﷲ عليه وسلم إلا من عند المسجد» يعني مسجد ذي الحليفة".

"الفتاوى الهندية "(1/ 221):

" (الباب الثاني في المواقيت) المواقيت التي لا يجوز أن يجاوزها الإنسان إلا محرما خمسة: لأهل المدينة ذو الحليفة ولأهل العراق ذات عرق، ولأهل الشام جحفة ولأهل نجد قرن، ولأهل اليمن يلملم، وفائدة التأقيت المنع عن تأخير الإحرام عنها كذا في الهداية.....

وكل واحد من هذه المواقيت وقت لأهلها ولمن مر بها من غير أهلها كذا في التبيين".

محمد طارق

دارالافتاءجامعۃالرشید

24/محرم الحرام1446ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمد طارق غرفی

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / سعید احمد حسن صاحب