84504 | زکوة کابیان | مستحقین زکوة کا بیان |
سوال
قدرتی آفات،ناگہانی حالات اور جنگی صورتِ حال میں زکوۃ کی رقم یا سامان مستحقین تک پہنچانے پر آنے والے اخراجات کتنے فیصد تک زکوة کی رقم سے نکالنے کی اجازت ہے؟
اگر زکوۃ کی رقم مستحقین تک پہنچانے کے لئے کئی کرنسیوں کا تبادلہ کرنا پڑے،جس کے نتیجے میں زکوة کی اصل رقم میں ایک معقول فرق آجائے تو اس کی کس حد تک گنجائش ہے؟
واضح رہے کہ زکوۃ مستحقین تک پہنچانے کے لیے دیگر عطیات بالکل موجود نہیں،یا بہت کم ہیں،اگر صاحب زکوۃ کٹوتی کی اجازت نہ دے تو پھر ان تمام مذکورہ بالا مسائل کا کیا حکم ہوگا ؟
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
زکوة کی ادائیگی درست ہونے کے لئے کسی مستحق شخص کوزکوة کامالک بنانا شرط ہے،اس کے بغیر زکوة ادا نہیں ہوتی،اس لئے مستحق افراد تک زکوة پہنچانے آنے والے اخراجات کو زکوة کی رقم سے ادا کرنا ٹھیک نہیں ہے،چاہے وہ کرنسی کے تبادلے کی مد میں ہوں یا ٹرانسپورٹ وغیرہ کے اخراجات ہوں۔
اگر ان اخراجات کو پورا کرنے کے لئے آپ کےپاس وسائل موجود نہ ہوں تو زکوة دینے والوں سے اس مد میں الگ سے رقم وصول کی جائے،اگر وہ ان اخراجات کی مد میں رقم دینے پر آمادہ نہ ہوں اور آپ کے پاس زکوة کی مد میں جمع ہونے والی رقم اور سامان کو مستحقین تک پہنچانے کے لئے وسائل دستیاب نہ ہوں تو پھر آپ ایسے لوگوں کی کسی دوسرے ایسے ویلفیئر ادارے کی طرف راہنمائی کریں جس کے پاس زکوة کی مد میں دی جانے والی رقوم اور سامان کو مستحقین تک پہنچانے کے وسائل موجود ہوں۔
حوالہ جات
"الدر المختار"(2/ 344):
ويشترط أن يكون الصرف (تمليكا) لا إباحة كما مر (لا) يصرف (إلى بناء) نحو (مسجد و) لا إلى (كفن ميت وقضاء دينه) أما دين الحي الفقير فيجوز لو بأمره، ولو أذن فمات فإطلاق الكتاب يفيد عدم الجواز وهو الوجه نهر (و) لا إلى (ثمن ما) أي قن (يعتق) لعدم التمليك وهو الركن".
محمد طارق
دارالافتاءجامعۃالرشید
30/محرم الحرام1446ھ
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
مجیب | محمد طارق غرفی | مفتیان | آفتاب احمد صاحب / سیّد عابد شاہ صاحب / سعید احمد حسن صاحب |