03182754103,03182754104
بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ
ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
کپڑوں پر انسانی کھوپڑی کی تصویر کا حکم
84426نماز کا بیاننماز کےمفسدات و مکروھات کا بیان

سوال

اگر کسی کے کپڑوں پر انسانی کھوپڑی کی تصویر ہو، مکمل نقش نہ ہوں  صرف کھوپڑی ہو،تو کیاایسے کپڑوں میں نماز جائز ہے؟

تنقیح:   شرٹ کی تصویر میں کھوپڑی بڑی اور بالکل واضح ہے۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

انسانی کھوپڑی جس پر چہرے کے نقش وغیرہ نہ ہو،وہ تصویر کے حکم میں تو نہیں ہے ،لیکن اس کی  مشابہت بدمعاش گروہوں ، جادو اور خبیث اعمال کرنے والوں کے ساتھ ہے، اس کے علاوہ  ایک تندرست و توانا  انسان کیسے چند ہڈیوں میں تبدیل ہو جاتا ہے، اس سے عبرت لینی چاہیے ، اس کو تزیین و آرائش یا فیشن نہیں بنانا چاہیے، اسی طرح یہ عام پہنے جانے والے لباس سے بالکل مختلف ہے ،لہذا ایسا لباس پہننا مکروہ معلوم ہوتا ہے۔

     چونکہ انسانی کھوپڑی پر مشتمل لباس پہننا مکروہ ہے ،اس لیے نماز میں اور عام استعمال میں اس سے اجتناب کرنا چاہیے۔البتہ جو نمازیں ادا کی ہیں وہ ہو گئی ہیں ان کو لوٹانا لازم نہیں

حوالہ جات

الموسوعة الفقهية الكويتية    (6/ 134):

والصلاة في الثوب الذي عليه تصاوير الحيوانات أو الصلبان حرام مع صحة الصلاةوكذلك لبس الثوب الذي نقشت فيه آيات تلهي المصلي عن صلاته، أو كان من شأن لبسه امتهانها.

ولا بأس بلبس الثياب المصورة بصور غير الحيوانات، كشجر وقمر وجبال وكل ما لا روح فيه

الموسوعة الفقهية الكويتية (6/ 136):

«لبس الألبسة التي تخالف عادات الناس مكروه لما فيه من شهرة، أي ما يشتهر به عند الناس ويشار إليه بالأصابع، لئلا يكون ذلك سببا إلى حملهم على غيبته، فيشاركهم في إثم الغيبة۔

 محمد سعد ذاكر

دارالافتاء جامعہ الرشید،کراچی

02/صفر /1446ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمد سعد ذاکر بن ذاکر حسین

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب