03182754103,03182754104
بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ
ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
بہنوئی سے تعلق رکھنے اورمددکرنے پرطلاق کومعلق کرنا
84554طلاق کے احکامطلاق کو کسی شرط پر معلق کرنے کا بیان

سوال

 میری کسی بات پر اپنے بہنوئی کے ساتھ لڑائی ہو گئی، لڑائی کے بعد میں نے گھر ماں کو فون کیا اور کہا کہ آج کے بعد میرابہنوئی کے ساتھ سب کچھ ختم، میں اب  اس کے لئے کچھ  نہیں کرونگا اور نہ ہی اس سے کوئی تعلق رکھوں گا اور یہ کہتے ہوئے میں نے طلاق کی قسم کھائی، فون پر میں نے ماں سے کہا کہ اپنی بہن اور بھانجیوں کے لئے جو کر رہا ہوں، کرتا رہونگا، لیکن بہنوئی کے لئےکچھ نہیں کرونگا، یاد رہے کہ میری بہن کے مالی حالات اچھے نہیں اور میں وقتاً فوقتاً اس کی مدد کبھی رقم کی صورت میں اور کبھی راشن کی صورت میں کرتا ہوں، ساتھ میں نے یہ بھی کہا کہ اگر ہمارے گھر میں کوئی غمی یا خوشی ہوگی تو ہمارے گھر میرے بہنوئی نہیں آئیں گے، اب مسئلہ یہ ہے کہ جب میں اپنی بہن کے گھر راشن بھیجتا ہوں تو اگرچہ بہنوئی زیادہ تر شہر سے باہر ہوتے ہیں نوکری کے لیے ، لیکن کبھی کبھی وہ گھر آجاتے ہیں اور ظاہرسی بات ہے اسی راشن میں سے وہ بھی کھاتے ہوں گے. دوسرا مسئلہ یہ ہے کہ میری دادی میرے بہنوئی کی سگی پھوپھی ہے، کل کو اگر ان کی وفات ہوتی ہے، تو چلو گھر نہ صحیح ،لیکن جہاں گھر کے باہر گاؤں کے مشترکہ حجرے میں مرد جمع ہوتے ہیں، وہاں وہ اگر موقع پر ہوئے تو ضرور آئیں گے، اس سلسلے میں میرے دو تین سوال ہیں:

پہلاسوال یہ ہے کہ کیا میں بہن کے گھر راشن بھیج سکتا ہوں؟ جبکہ اسی راشن میں سے میرے بہنوئی بھی کھاتے ہوں گے. اگر وہ شہر سے باہر نہ ہوں، جیسے کہ ابھی بڑی عید آ رہی ہے اور وہ گھر پر ہوں گے، ان کی موجودگی میں بہن کے گھر راشن بھیج سکتا ہوں؟ یاد رہے کہ میں نے طلاق کی قسم کھاتے ہوئے اسی وقت فون پر ماں کو بتایا تھا کہ بہن اور اس کے بچوں کے لئے جو بھی ضروری ہوا کروں گا اور راشن بھیجنے کا مقصد یہ ہوتا ہے کہ بہنوئی جتنے پیسے بھیجتا ہے، وہ کافی نہیں ہوتے، تو راشن سے بہن پر آسانی ہوتی ہے۔

تنقیح:سائل نے بتایاہے اس کےالفاظ یہ تھے:میری بیوی مجھ پرطلاق ہوگی اگرمیں نے بہنوئی کے ساتھ کسی قسم کاتعلق رکھا اورمیرابہنوئی کے ساتھ ہرتعلق(غمی اورخوشی کا) ختم ہے،بہنوئی ہمارے گھر غمی اورخوشی میں نہیں آئیں گے۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

صورت مسؤلہ میں اگربہنوئی سے تعلق رکھنے اورمددکرنے پرطلاق کومعلق کیاگیاتھاتوایسی صورت میں بہن اوربھانجیوں کی مدد کرنے اوران سے تعلق رکھنے سے طلاق واقع نہیں ہوگی،بہنوئی کے علاوہ بہن اوربھانجیوں  کی ہرطرح مددکرناآپ کے لئے درست ہے،بہن کوراشن دینے کے بعدوہ آپ کی ملکیت سے نکل کربہن کی ملک ہوجاتاہے،لہذااگربہنوئی راشن استعمال کرتاہے تووہ آپ کی چیزنہیں،بہن کی چیزکواستعمال کرنے والاشمارہوگا،اس لئے اس صورت میں شرط کے نہ پائے جانے کی وجہ سے طلاق واقع نہیں ہوگی۔

حوالہ جات

۔۔۔

محمد اویس

دارالافتاء جامعة الرشید کراچی

     ۷/صفر ۱۴۴۶ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمد اویس صاحب

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب / سعید احمد حسن صاحب