03182754103,03182754104
بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ
ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
شوہر،دو بھائی اور ایک بہن میں وراثت کی تقسیم کا حکم
84619میراث کے مسائلمیراث کے متفرق مسائل

سوال

شیر بانو کی وراثت کسے ملے گی؟جبکہ شیر بانو کے انتقال کے وقت اس کے ورثاء میں اس کے شوہر ،دو بھائی اور ایک بہن زندہ تھیں۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

مذکورہ وضاحت کے مطابق شیر بانوکی میراث تقسیم کرنےکاشرعی طریقہ یہ ہے کہ مرحومہ کے ذمہ کوئی قرض ہوتواسےاداکرنےکےبعد،یامرحومہ نےکوئی جائزوصیت کی ہوتواسےایک تہائی ترکہ میں نافذکرنےکےبعد،باقی میراث دس حصوں میں تقسیم کرکے پانچ حصےمرحومہ شیر بانو کے شوہر حسین ولی کو،دودوحصے مرحومہ کےدونوں میں سے ہرایک بھائی کواورایک حصہ مرحومہ کی بہن کو ملے گا۔فیصد کے اعتبار سےمرحومہ شیر بانو کے شوہر حسین ولی کو مرحومہ شیر بانو کی میراث میں سے پچاس فیصد ،مرحومہ کےدونوں بھائیوں کو بیس بیس فیصد اور مرحومہ کی بہن کو دس فیصد حصہ ملے گا۔

مرحومہ سے رشتہ

عددی حصہ

فیصدی حصہ

شوہر

5/10

50 فیصد

(۱)بھائی

2/10

20فیصد

(۲)بھائی

2/10

20فیصد

بہن

1/10

10فیصد

مجموعہ

10

100فیصد

حوالہ جات

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (6/ 770)

(والربع للزوج) فأكثر كما لو ادعى رجلان فأكثر نكاح ميتة وبرهنا ولم تكن في بيت واحد منهما ولا دخل بها فإنهم يقسمون ميراث زوج واحد لعدم الأولوية (مع أحدهما) أي الولد أو ولد الابن (والنصف له عند عدمهما) فللزوج حالتان النصف والربع.

تبيين الحقائق شرح كنز الدقائق وحاشية الشلبي (6/ 233)

(وللزوج النصف ومع الولد أو ولد الابن وإن سفل الربع) لقوله تعالى {ولكم نصف ما ترك أزواجكم إن لم يكن لهن ولد فإن كان لهن ولد فلكم الربع مما تركن} [النساء: 12] فيستحق كل زوج إما النصف، وإما الربع مما تركت امرأته لأن مقابلة الجمع بالجمع تقتضي مقابلة الفرد بالفرد كقولهم ركب القوم دوابهم، ولبسوا ثيابهم.

محمد حمزہ سلیمان

دارالافتا ء،جامعۃالرشید ،کراچی

         ۱۵.صفر/۱۴۴۶ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمد حمزہ سلیمان بن محمد سلیمان

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب