03182754103,03182754104
بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ
ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
لیوانکیشمنٹ(Leave Encashment) فنڈ میں وراثت کا حکم
84634میراث کے مسائلمیراث کے متفرق مسائل

سوال

ادارے کی طرف سے سالانہ رخصت کی مقدار میں حاضری اور کام کرنے کے بدلے میں ملنے والی رقم میں وراثت جاری ہوگی یا نہیں؟        

اسی طرح بقایا تنخواہ اور الاؤنسز کی مد میں ملنے والی رقم میں وراثت کا کیا حکم ہوگا؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

جو رقم ملازم نے اپنی زندگی میں وصول کرلی ہو،یا وہ  زندگی میں قانونی طور پر اس کا اس طرح حقدار ہوگیا ہو کہ وہ اس کا مطالبہ کرسکتا ہو تو  وہ رقم اس کے ترکہ میں شامل ہوکر ورثہ میں تقسیم ہوگی،اس فنڈ کی مد میں ملنے والی رقم ملازم کی ان تعطیلات کا معاوضہ  ہوتی ہے جن کا ملازم کو حق حاصل تھا،لیکن اس نے رخصت لینے کے بجائے ان ایام میں بھی کام کیا،چونکہ اس رقم کا ملازم اپنی زندگی میں مستحق بن جاتا ہے،اس لئے اس فنڈ کی مد میں ملنے والی رقم بھی وراثت میں تقسیم ہوگی۔

نیز یہی حکم بقایا تنخواہ اور الاؤنسز کی مد میں ملنے والی رقم کا بھی ہے۔

حوالہ جات

"رد المحتار" (4/ 518):

"(قوله: لا يجوز الاعتياض عن الحقوق المجردة عن الملك) قال: في البدائع: الحقوق المفردة لا تحتمل التمليك ولا يجوز الصلح عنها. أقول: وكذا لا تضمن بالإتلاف قال: في شرح الزيادات للسرخسي وإتلاف مجرد الحق لا يوجب الضمان؛ لأن الاعتياض عن مجرد الحق باطل إلا إذا فوت حقا مؤكدا، فإنه يلحق بتفويت حقيقة الملك في حق الضمان كحق المرتهن؛ ولذا لا يضمن بإتلاف شيء من الغنيمة أو وطء جارية منها قبل الإحراز؛ لأن الفائت مجرد الحق وإنه غير مضمون، وبعد الإحراز بدار الإسلام، ولو قبل القسمة يضمن لتفويت حقيقة الملك ويجب عليه القيمة في قتله عبدا من الغنيمة يعد الإحراز في ثلاث سنين بيري، وأراد بقوله لتفويت حقيقة الملك الحق المؤكد إذ لا تحصل حقيقة الملك إلا بعد القسمة كما مر".

محمد طارق

دارالافتاءجامعۃالرشید

16/صفر1446ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمد طارق غرفی

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب