84709 | طلاق کے احکام | طلاق کے متفرق مسائل |
سوال
کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلہ میں کہ میرا اپنے شوہر سے جھگڑا ہوا، اس نے میرے کپڑے نکال کر باہر پھینکے اوردرج ذیل الفاظ کہے: ”میری طرف سے تو آزاد ہے ،جہاں مرضی ہو جا،یہ رات تو نے میرے گھر میں نہیں گزارنی “،کیا اس سے طلاق ہوئی؟
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
صورتِ مسئولہ میں چونکہ شوہر نے جھگڑےکے وقت بیوی کو یہ الفاظ : ” میری طرف سے تو آزاد ہے ، جہاں مرضی ہو جا،یہ رات تو نے میرے گھر میں نہیں گزارنی “کہے، لہٰذا شوہر کی برادری اور اہلِ زبان کے عرف میں بیوی کو” توآزاد ہے “ کہنے سے اگرصرف طلاق ہی کا معنیٰ مرادلیا جاتا ہو تو ان الفاظ کے ذریعے طلاقِ رجعی واقع ہو گی،اور عدت کےاندراندرشوہرکورجوع کاحق ہوگا،اوراگریہ الفاظ طلاق کے علاوہ سب وشتم کےمعنیٰ میں بھی استعمال ہوتے ہوں تو پھریہ الفاظ کنایاتِ طلاق شمار ہوں گے،لہٰذاقرینۂ غضب کی وجہ سےان سے طلاقِ بائن ہو گی، اگرچہ اس وقت شوہر کی نیتِ طلاق نہ ہو،اس صورت میں شوہرکومہرِ جدید کے ساتھ دوبارہ نکاح کا اختیار ہوگا ،نیز واضح رہےکہ پہلی صورت میں رجوع جبکہ دوسری میں دوبارہ نکاح کے بعدآئندہ شوہر کو صرف دو طلاقوں کا حق ہو گا۔
حوالہ جات
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار:3/ 299):
سرحتك كناية لكنه في عرف الفرس غلب استعماله في الصريح ،فإذا قال "رهاكردم " أي سرحتك يقع به الرجعي مع أن أصله كناية أيضا، وما ذاك إلا لأنه غلب في عرف الفرس استعماله في الطلاق .
الفتاوى الهندية (1/ 374):
الفصل الخامس في الكنايات: لا يقع بها الطلاق إلا بالنية أو بدلالة حال كذا في الجوهرة النيرة.
فتح القدير للكمال ابن الهمام (4/ 176):
وإذا كان الطلاق بائنا دون الثلاث فله أن يتزوجها في العدة وبعد انقضائها؛ لأن حل المحلية باق .
محمدعبدالمجیدبن مریدحسین
دارالافتاء جامعۃ الرشید ،کراچی
23/صفر/1446ھ
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
مجیب | محمدعبدالمجید بن مرید حسین | مفتیان | سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب |