84866 | ہبہ اور صدقہ کے مسائل | ہبہ کےمتفرق مسائل |
سوال
چھوٹے بھائی پوری فیملی کے ساتھ فیصل آباد چلے گئے تھے جن کو واپس لانے میں کرایہ وغیرہ کے اخراجات کل ملا کر میں ہزار روپےبنے تھے۔ایک بار چھوٹے بھائی اور ان کی فیملی کو نواب شاہ سے لانا پڑا جہاں ان کا کچھ قرض بھی ادا کیا اور یہ کرایہ اور قرض ملا کر بیس ہزار روپے بنے۔ایک اور مرتبہ نواب شاہ سے ہی چھوٹے بھائی اور ان کی فیملی کو لانا پڑا جس میں دس ہزار روپے لگے،یہ کل ملا کر تیس ہزار روپے بنے۔کیا میں یہ پیسے واپس لینے کا حقدار ہوں یا نہیں؟ اگر ہوں تو پھر اس کی واپسی کی کیا صورت ہو سکتی ہے؟
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
اگر کوئی شخص ازخود اپنے بھائیوں پر رقم خرچ کرے تو یہ ان کے ساتھ تبرع اور احسان ہے، چنانچہ اس کے لیے پھر اپنے بھائی سے اس رقم کا مطالبہ کرنا درست نہیں، تاہم اگر قرض کی صراحت یا واپسی کے معاہدے کے ساتھ یہ رقم خرچ کی ہے،یا وہاں کا عرف ایسا ہے کہ اس موقع پر خرچ کی گئی رقم قرض ہی سمجھی جاتی ہے تو پھر اس رقم کا مطالبہ کرنا درست ہے۔
حوالہ جات
تنقيح الفتاوى الحامدية(2/391):
"المتبرع لايرجع بما تبرع به على غيره، كما لو قضى دين غيره بغير أمره."
سید نوید اللہ
دارالافتاء،جامعۃ الرشید
06/ ربیع الاول 1446ھ
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
مجیب | سید نوید اللہ | مفتیان | سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب |