03182754103,03182754104
بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ
ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
بھائیوں پر خرچ کی گئی رقم کاحکم
84866ہبہ اور صدقہ کے مسائلہبہ کےمتفرق مسائل

سوال

چھوٹے بھائی پوری فیملی کے ساتھ فیصل آباد چلے گئے تھے جن کو واپس لانے میں کرایہ وغیرہ کے اخراجات کل ملا کر میں ہزار روپےبنے تھے۔ایک بار چھوٹے بھائی اور ان کی فیملی کو نواب شاہ سے لانا پڑا جہاں ان کا کچھ قرض بھی ادا کیا اور یہ کرایہ اور قرض ملا کر بیس ہزار روپے بنے۔ایک اور مرتبہ نواب شاہ سے ہی چھوٹے بھائی اور ان کی فیملی کو لانا پڑا جس میں دس ہزار روپے لگے،یہ کل ملا کر تیس ہزار روپے بنے۔کیا میں یہ پیسے واپس لینے کا حقدار ہوں یا نہیں؟ اگر ہوں تو پھر اس کی واپسی کی کیا صورت ہو سکتی ہے؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

اگر کوئی شخص ازخود اپنے بھائیوں پر رقم خرچ کرے تو یہ ان کے ساتھ تبرع اور احسان ہے، چنانچہ اس کے لیے پھر اپنے بھائی سے اس رقم کا مطالبہ کرنا درست نہیں، تاہم اگر قرض کی صراحت یا واپسی کے معاہدے کے ساتھ  یہ رقم خرچ کی ہے،یا وہاں کا عرف ایسا ہے کہ اس موقع پر خرچ کی گئی رقم قرض ہی سمجھی جاتی ہے تو پھر اس رقم کا مطالبہ کرنا درست ہے۔

حوالہ جات

تنقيح الفتاوى الحامدية(2/391)

"المتبرع لايرجع بما تبرع به على غيره، كما لو قضى دين غيره بغير أمره."

سید نوید اللہ

دارالافتاء،جامعۃ الرشید

06/ ربیع الاول 1446ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

سید نوید اللہ

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب