84935 | میراث کے مسائل | میراث کے متفرق مسائل |
سوال
آقا خان نے اپنے دو بیٹے (جن کے نام اجمال خان اور شمشاد ہیں) اپنے بھائی يوسف گل كو ديے، كيونكہ اس كے ہاں اولاد نہیں تھی، اجمل خان ابھی یوسف گل کے پاس رہائش پذیر ہے، آقا خان نے اپنے بیٹے اجمل خان کو حصہ دینا چاہتا تھا، مگر وہ دنیا سے چل بسا، ابھی آقاخان کے دو بیٹے اکمل اور تنویر اپنی بہن شمشاد کو حصہ دینے پر تیار ہیں، لیکن اپنے بھائی اجمل خان کو حصہ دینے نہیں دے رہے، کیا ان کا یہ طرزِ عمل شرعاً درست حصہ ہے؟
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
میراث ایک شرعی حق ہے، جس میں تمام ورثاء اپنے شرعی حصوں کے مطابق حق دار ہوتے ہیں، بعض ورثاء کا میراث پر قبضہ کرکے دوسرے بعض ورثاء کو حقِ میراث سے محروم کرنا ہرگز جائز نہیں، یہ کبیرہ گناہ ہے۔ لہذا صورتِ مسئولہ میں اجمل خان بھی اپنے والد کی میراث میں سے اپنے شرعی حصے کے مطابق حق دار ہے، اگرچہ اس کی رہائش اپنے چچا کے ساتھ ہے،مگراس سے حقِ وارثت ختم نہیں ہوتا۔لہذاآقاخان کے بیٹوں اکمل اور تنویر پر لازم ہے کہ وہ اجمل خان کو بھی اپنے والد کی میراث میں سے شرعی حصہ ان کو ادا کریں، ورنہ اپنے بھائی کا حصہ غصب کرنے کی وجہ سے یہ دونوں سخت گناہ گار ہوں گے، جس کا نتیجہ آخرت میں بھی ان کو بھگتنا پڑھ سکتا ہے۔
حوالہ جات
الفتاوى الهندية (5/ 119) دار الفكر،بيروت:
وأما حكمه فالإثم والمغرم عند العلم وإن كان بدون العلم بأن ظن أن المأخوذ ماله أو اشترى عينا ثم ظهر استحقاقه فالمغرم ويجب على الغاصب رد عينه على المالك وإن عجز عن رد عينه بهلاكه في يده بفعله أو بغير فعله فعليه مثله إن كان مثليا كالمكيل والموزون فإن لم يقدر على مثله بالانقطاع عن أيدي الناس فعليه قيمته يوم الخصومة عند أبي حنيفة - رحمه الله تعالى - وقال أبو يوسف : يوم الغصب وقال محمد : يوم الانقطاع كذا في الكافي.
محمد نعمان خالد
دارالافتاء جامعة الرشیدکراچی
11/ربیع الثانی 1446ھ
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
مجیب | محمد نعمان خالد | مفتیان | سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب |