03182754103,03182754104
بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ
ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
غیرمستطیع علی الدم عورت اگرحیض کی وجہ سے روزے نہ رکھ سکے تو وہ کیاکرے گی؟
84964حج کے احکام ومسائلہدی )حج کی قربانی جو حاجی ساتھ لے کر جائے (کے احکام

سوال

کیافرماتے ہیں علماء ِکرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ

اگر کوئی عورت حج تمتع کے لیے جائے اور قربانی دینے کی استطاعت نہ ہونے کی وجہ سے اُس کے لیے روزے رکھنا لازم ہو، جیسے کہ شریعت میں غیر مستطیع کے لیے حکم ہے۔ لیکن اگر 7، 8 اور 9 ذوالحجہ کو، جب روزے رکھنا ضروری ہیں، اسے حیض آ جائے، تو ایسی صورت میں اُس عورت کے لیے روزوں اور قربانی کا کیا حکم ہوگا؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

واضح رہےکہ غیرمستطیع علی الدم عورت پر دس روزے واجب ہوتے ہیں جن میں سے تین ایام حج میں یوم النحرسے پہلے رکھنے ہوتے ہیں اورسات بعدمیں،ایام حج کے تین روزے7، 8 اور 9 ذوالحجہ کوہی  رکھنا ضروری نہیں ہوتے،صرف ان ایام تک تاخیران میں مستحب ہوتی ہے،لہذا ایام حج میں احرام باندھنے کے بعد حیض آنے سے پہلے بھی مذکورہ عورت یہ تین روزے رکھ سکتی ہے اگروہ ایسا کرلیتی ہے اورپھر یوم النحر تک قربانی پر عدمِ قدرت بدستوربرقرار رہتی ہے تو یہ بھی جائز ہے،جبکہ بعد میں  وہ سات روزے رکھ کر دس پورے کرلے، البتہ اگرمذکورہ عورت ایام حج کے تین روزے7 ،8 اور 9 ذوالحجہ سے پہلے نہ رکھ سکےاوران ایام میں ارادہ ہومگرحیض آجائےجس کی وجہ سے وہ ان ایام میں بھی تین روزے نہ رکھ سکے تو پھراس عورت کےلیے شرعی حکم یہ ہوگا کہ یہ حلال ہو جائے  اور جب بھی استطاعت ہو، دو دم ادا کرے: ایک حج والا دم(قربانی)  اور دوسرا قربانی سے پہلے حلال ہونے والا دم۔

حوالہ جات

الاختيار لتعليل المختار (1/ 158)

وعليه دم التمتع، فإن لم يجد صام ثلاثة أيام آخرها يوم عرفة، ولو صامها قبل ذلك وهو محرم جاز، وسبعة إذا فرغ من أفعال الحج، فإن لم يصم الثلاثة لم يجزه إلا الدم .

وفیہ أیضاً(1/ 158):

(وعليه دم التمتع) لقوله تعالى: {فمن تمتع بالعمرة إلى الحج فما استيسر من الهدي} [البقرة: 196] .(فإن لم يجد صام ثلاثة أيام آخرها يوم عرفة) لقوله تعالى: {فمن لم يجد فصيام ثلاثة أيام في الحج وسبعة إذا رجعتم} [البقرة: 196] والمراد وقت الحج.(ولو صامها قبل ذلك وهو محرم جاز) لأنها في وقت الحج.قال: (وسبعة إذا فرغ من أفعال الحج) يعني بعد أيام التشريق؛ لأنه المراد من قوله تعالى:{إذا رجعتم} [البقرة: 196].......قال: (فإن لم يصم الثلاثة لم يجزه إلا الدم) كذا روي عن عمر وابنه وابن عباس - رضي الله عنهم -،ولا تقضى لأنها بدل ولا بدل للبدل، ولأن الأبدال لا تنصب قياسا، ولا يجوز صومها أيام النحر لأنها وجبت كاملة، فلا تتأدى بالناقص، وإذا لم يصم الثلاثة لم يصم السبعة؛ لأن العشر وجبت بدلا عن التحلل، وقد فات بفوات البعض فيجب الهدي، فإن لم يقدر على الهدي تحلل وعليه دمان: دم التمتع، ودم لتحلله قبل الهدي.

البحر الرائق شرح كنز الدقائق ومنحة الخالق وتكملة الطوري (2/ 388):

إن لم يصم الثلاثة حتى دخل يوم النحر لم يجزه الصوم أصلا، وصار الدم متعينا؛ لأن الصوم بدل والأبدال لا تنصب إلا شرعا، والنص خصه بوقت الحج وجواز الدم على الأصل وعن ابن عمر أنه أمر في مثله بذبح الشاة فلو لم يقدر على الهدي تحلل وعليه دمان دم التمتع ودم التحلل قبل الهدي كذا في الهداية.

الفتاوى الهندية (1/ 239):

 ولو لم يصم الأيام الثلاثة لم يجزئه الصوم بعد ذلك ولا يجزيه إلا الدم فإن لم يجد هديا وحل فعليه دم للمتعة ودم لإحلاله قبل أن يذبح ولا دم عليه لترك الصوم كذا في الظهيرية.

مراقي الفلاح شرح نور الإيضاح (ص: 280):

فإن لم يصم الثلاثة حتى جاء يوم النحر تعين عليه ذبح شاة ولا يجزئه صوم ولا صدقة.

سیدحکیم شاہ عفی عنہ

دارالافتاء جامعۃ الرشید

11/4/1446ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

سید حکیم شاہ

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب