03182754103,03182754104
بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ
ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
بیوہ،دوبیٹےاورایک بیٹی میں میراث کی تقسیم
84983میراث کے مسائلمیراث کے متفرق مسائل

سوال

 سوال:السلام علیکم !وراثت کی تقسیم میں رہنمائی درکار ہے: میرے والد صاحب اس سال انتقال کر گئے،ورثہ میں میری والدہ، مجھ سمیت دو بھائی اور ایک بہن ہیں۔  مرحوم کے والد اور والدہ انکی حیات میں ہی انتقال کر چکے تھے، البتہ مرحوم کی دو بہنیں حیات ہیں۔ ایسے معاملے میں ورثہ کون ہیں اور ان میں وراثت کس طرح تقسیم ہوگی؟  ازراہِ کرم حصوں کی  تقسیم کےساتھ فیصد (% (بھی بتا دیں۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

مرحوم   کے ترکہ میں سے سب سے پہلے تجہیز وتکفین کامعتدل خرچہ (اگركسی وارث نے یہ خرچہ بطورتبرع نہ کیا ہو (اداکیاجائےگا،پھر مرحوم کاقرضہ اداکیاجائےگا،پھر  اگرمرحوم   نے کسی غیروارث کے لئےکوئی جائزوصیت کی ہےتوترکہ کےایک تہائی تک اس کواداکیاجائے،اس کےبعدجوکچھ بچ جائے،اس کومرحوم کےانتقال کےوقت موجودورثہ (بیوہ،دو بیٹےاورایک بیٹی )میں تقسیم کیاجائےگا۔

چونکہ مرحوم کی اپنی اولاد(دوبیٹےایک بیٹی )زندہ ہیں ،لہذا مرحوم کی بہنوں کامیراث میں حصہ نہیں ہوگا۔

 تقسیم کاطریقہ یہ ہوگاکہ مرحوم کی بیوہ (آپ کی والدہ )کوکل میراث کاثمن (آٹھواں حصہ ) ملےگااورباقی میراث آپ دوبھائی اورایک بہن میں تقسیم ہوگی ،دوبھائیوں کو دودوحصےاور ایک بہن کوایک حصہ ملےگا۔

فیصدی اعتبارسےتقسیم کیاجائےتو کل میراث کا 12.5%فیصدآپ کی والدہ کوملےگا،باقی 87.5%فیصدآپ بہن بھائیوں میں تقسیم ہوگا،دونوں بھائیوں میں سےہرایک بھائی  کو 35%فیصداورایک بہن کو 17.5%فیصد حصہ ملےگا۔

حوالہ جات

"السراجی فی المیراث "5،6 :

 الحقوق المتعلقہ بترکۃ المیت :قال علماؤنارحمہم اللہ تعالی تتعلق بترکۃ المیت حقوق اربعۃ مرتبۃ الاول یبدأبتکفینہ وتجہیزہ من غیرتبذیرولاتقتیر،ثم تقصی دیونہ من جمیع مابقی من مالہ ثم تنفذوصایاہ من ثلث مابقی بعدالدین ،ثم یقسم الباقی بین ورثتہ بالکتاب والسنۃ واجماع الامۃ ۔

قال اللہ تعالی فی سورۃ النساء:

یوصیکم اللہ فی اولادکم للذکرمثل حظ الانثیین۔

"سورۃ النساء" آیت 12:وَلَكُمْ نِصْفُ مَا تَرَكَ أَزْوَاجُكُمْ إِنْ لَمْ يَكُنْ لَهُنَّ وَلَدٌ فَإِنْ كَانَ لَهُنَّ وَلَدٌ فَلَكُمُ الرُّبُعُ مِمَّا تَرَكْنَ مِنْ بَعْدِ وَصِيَّةٍ يُوصِينَ بِهَا أَوْ دَيْنٍ وَلَهُنَّ الرُّبُعُ مِمَّا تَرَكْتُمْ إِنْ لَمْ يَكُنْ لَكُمْ وَلَدٌ فَإِنْ كَانَ لَكُمْ وَلَدٌ فَلَهُنَّ الثُّمُنُ مِمَّا تَرَكْتُمْ مِنْ بَعْدِ وَصِيَّةٍ تُوصُونَ بِهَا۔

محمدبن عبدالرحیم

دارالافتاءجامعۃ الرشیدکراچی

11/ربیع الثانی 1446ھج

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمّد بن حضرت استاذ صاحب

مفتیان

مفتی محمد صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب