03182754103,03182754104
بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ
ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
ایکو سسٹم آن کر کے اذان دینے کا حکم
85105نماز کا بیاناذان و اقامت کے مسائل

سوال

حضرت آج کل کچھ مساجد میں ایسے ایمپلیفائر لگے ہوئے ہیں کہ اس میں ایکو( Echo) کا آپشن ہوتا ہے ۔جب مؤذن اذان دیتا ہے تو وہ ایمپلیفائر پر ایکو کا آپشن آن کر لیتا ہے ،جس کی وجہ سے اذان کا جو کلمہ ہے جب وہ ختم ہوتا ہے تو اس کلمے کا جو آخری لفظ ہے وہ چار پانچ دفعہ  کٹ کٹ کر ریپیٹ ہوتا ہے ۔جیسے دیوار سے ٹکرا کر آواز واپس آتی ہے ۔ اور یہ ایمپلیفائر کی سیٹنگ میں ہوتا ہے ،چاہے اس کو استعمال کر لیں چاہے نہ کریں۔ تو کیا اس طریقے سے اذان دینا درست ہے؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

ایکو آن کرنے سے مقصود آواز میں تحسین پیدا کرنا ہوتا ہے۔اگر گونج کی مقدار اس حد تک  معمولی ہو کہ جس سے آواز میں صرف تحسین پیدا ہو، الفاظ وحروف میں تکرار پیدا نہ ہو  تو اس کی گنجائش ہو سکتی ہے۔اور اگر ایکو کی مقدار اس حد تک بڑھادی جائے کہ جس سے  حروف میں تکرار آجائے یا الفاظ آپس میں خلط ہوں تو  اس طرح  کا ایکو استعمال کرنا جائز نہیں۔ آج کل بعض مؤذنین اور قراء حضرات بلا ضرورت ایکو کی مقدار بہت بڑھا دیتے ہیں جو کہ مکروہ ہے۔اس سے اجتناب کرنا چاہیے۔

حوالہ جات

قال  في الهندية: وإذا جهر الإمام فوق حاجة الناس فقد أساء؛ لأن الإمام إنما يجهر لإسماع القوم ليدبروا في قراءته ليحصل إحضار القلب. كذا في السراج الوهاج (الفتاوى الهندية(72/1:

قال العلامة ابن عابدين رحمه الله:  بأنه صرح في ‌السراج بأن الإمام إذا جهر فوق الحاجة فقد أساء ،اهـ والإساءة دون الكراهة ولا توجب الإفساد.( رد المحتار :1/ 589)

قال العلامة الطحطاوي رحمه الله :والأولى :أن لا يجهد نفسه بالجهر بل بقدر الطاقة ؛لأن إسماع بعض القوم يكفي بحر ونهر .والمستحب :أن يجهر بحسب الجماعة .فإن زاد فوق حاجة الجماعة ‌فقد ‌أساء كما لو جهر المصلي بالأذكار. ) حاشية الطحطاوي على مراقي الفلاح: 253)

محمد فیاض بن عطاءالرحمن

دارالافتاء جامعۃ الرشید کراچی

۷ربیع الثانی ۱۴۴۶ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمد فیاض بن عطاءالرحمن

مفتیان

فیصل احمد صاحب / شہبازعلی صاحب