03182754103,03182754104
بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ
ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
زمین نام لگانے کے بعد واپس مانگنا
85104ہبہ اور صدقہ کے مسائلہبہ واپس کرنے کابیان

سوال

السلام علیکم!میرے ماموں نے اپنے پیسوں سے زمین خرید کر نانا کے نام پر رکھی اور بعد میں نانا کی زندگی میں ان سے واپس اپنے نام پر نہیں کی۔ نانا 1996 میں فوت ہو گئے۔ نانا کی وراثت میں ماموں کی خریدی ہوئی زمین سب اولاد میں منتقل ہو گئی۔ 2020 میں جن ماموں نے زمین خرید کر نانا کے نام لگائی تھی ان کا بھی انتقال ہو گیا۔ اب اس ماموں کی اولاد اپنے چچا اور پھوپھی سے  اپنے والد کی خریدی ہوئی زمین واپس مانگ رہے ہیں۔ کیا چچا اور پھوپھی وہ زمین واپس کرنے کے پابند ہیں؟ یا زمین واپس نہ کرنے سے گناہ گار  ہوں گے؟

تنقیح: ماموں نے زمین نانا کے نام لگا کرپورا تصرف اور قبضہ بھی انہیں دے دیا تھا۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

صورت مسئولہ میں  زمین نانا کے نام کر کے اس کے قبضے میں بھی دے دی گئی تھی، لہذا ماموں یا ان کی اولاد اس زمین کی واپسی کا مطالبہ نہیں  کر سکتی۔ یہ زمین نانا کے  ورثہ کا حق ہے، انہی میں تقسیم ہونی چاہیے۔ ورثہ اگر یہ زمین اپنے استعمال میں رکھتے ہیں تو ان پر کوئی گناہ نہیں۔

حوالہ جات

قال الکاساني رحمه الله تعالى :وأما العوارض المانعة من الرجوع فأنواع ...ومنها: خروج الموهوب من ملك الواهب بأي سبب كان؛ من البيع والهبة والموت ونحوها ؛لأن الملك يختلف بهذه الأشياء إما بالبيع والهبة ونحوهما فظاهر، وكذا بالموت؛ لأن الثابت للوارث ،غير ما كان ثابتا للمورث حقيقة.(بدائع الصنائع8: /122)

قال في الهندية:يجب أن يعلم بأن الهبة أنواع: هبة لذي رحم محرم ،وهبة لأجنبي أو لذي رحم ليس بمحرم أو لمحرم ليس بذي رحم َ.وفي جميع ذلك للواهب حق الرجوع قبل التسليم ،هكذا في الذخيرة، سواء كان حاضرا أو غائبا، أذن له في قبضه أو لم يأذن له، كذا في المبسوط. ليس له حق الرجوع بعد التسليم في ذي الرحم المحرم. (الفتاوى الهندية: 4/ 385)

قال ابن عابدين رحمه الله تعالى :(قوله: والميم إلخ) لينظر ما لو حكم بلحاقه مرتدا. أما إذا مات الموهوب له فلأن الملك قد انتقل إلى الورثة. وأما إذا مات الواهب، فلأن النص لم يوجب حق الرجوع إلا للواهب، والوارث ليس بواهب .درر. قلت: مفاد التعليل أنه لو حكم بلحاقه مرتدا، فالحكم كذلك وليراجع صريح النقل، والله أعلم. (رد المحتار: 5/ 701)

محمد اسماعیل بن نجیب الرحمان

 دارالافتاس ءجامعۃالرشید کراچی

۱۷ ربیع الثانی ۱۴۴۶ ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمد اسماعیل ولد نجیب الرحمان

مفتیان

فیصل احمد صاحب / شہبازعلی صاحب