85127 | میراث کے مسائل | میراث کے متفرق مسائل |
سوال
میرے والد کی ایک پھوپھی کا حصہ میرے والد کے پاس موجود تھا، اب وہ پھوپھی فوت ہو گئی ہے، اس کی ایک ہی بیٹی ہے، البتہ بیٹی کے سوتیلے بہن بھائی موجود ہیں، سوال یہ ہے کہ پھوپھی کی مکمل جائیداد اسی بیٹی کو ملے گی یا اس بیٹی کے سوتیلے یعنی باپ شریک بہن بھائیوں کو بھی حصہ دیا جائے گا؟
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
صورتِ مسئولہ میں پھوپھی کا وراثتی حصہ مکمل طور پر اس کی بیٹی کو ملے گا، بیٹی کے سوتیلے یعنی باپ شریک بہن بھائی شرعی اعتبار سے اس کی وراثت میں سے کسی حصے کے حق دار نہیں ہیں، کیونکہ یہ جائیداد بیٹی کی ماں کی طرف سے ہے اور اس کے سوتیلے بہن بھائی درحقیقت اس کی ماں کے شوہر کی دوسری بیوی کی اولاد ہیں اور شرعی اعتبار سے عورت کے شوہر کی دوسری بیوی سے پیدا ہونے والی اولاد عورت کی وارث نہیں بنتی، کیونکہ شوہر کی اس اولاد کا ان کی والدہ کے علاوہ باپ کی دیگر بیویوں سے وراثت کا کوئی رشتہ قائم نہیں ہوتا، اس لیے پھوپھی کا مکمل وراثتی حصہ اس کی بیٹی کو ہی ملے گا۔
حوالہ جات
السراجية في الميراث (1/ 12) مكتبة المدينة، كراتشي – باكستان:
ثم يقسم الباقي بين ورثته بالكتاب والسنة وإجماع الأمة،فيبدأ بأصحاب الفرائض وهم الذين لهم سهام مقدرة في كتاب الله تعالى، ثم بالعصبات من جهة النسب، والعصبة كل من يأخذ ما أبقته أصحاب الفرائض وعند الانفراد يحرز جميع المال، ثم بالعصبة من جهة السبب وهو مولى العتاقة، ثم عصبته على الترتيب، ثم الرد على ذوي الفروض النسبية بقدر حقوقهم،ثم ذوي الأرحام، ثم مولى الموالاة.
محمد نعمان خالد
دارالافتاء جامعة الرشیدکراچی
20/ربیع الثانی 1446ھ
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
مجیب | محمد نعمان خالد | مفتیان | سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب |