| 85180 | طلاق کے احکام | طلاق دینے اورطلاق واقع ہونے کا بیان |
سوال
میری اہلیہ کی طلاق والی بات کی کیا حیثیت ہوگی؟
تنقیح: اس حوالے سے سائل نے بتایا کہ بیوی کے پاس اس کے حوالے سے کوئی ثبوت موجود نہیں ہے اور اس کا مقصد شوہر پر یہ دعوی نہیں کہ شوہر نے اسے طلاق دی ہے،بلکہ از خود طلاق لینے کی بات کررہی تھی۔
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
عام حالات میں نکاح ہوجانے کے بعد جب تک شوہر بیوی کو طلاق نہ دے دے،اس وقت تک بیوی بدستور شوہر کے نکاح میں رہتی ہے،شوہر کی مرضی کے بغیر بیوی خود سے اپنے کو طلاق نہیں دے سکتی،لہذا مذکورہ صورت میں جب شوہر نے بیوی کو نہ خود طلاق دی ہے اور نہ بیوی کو طلاق دینے کا اختیار دیا ہے تو بلاوجہ بیوی کی جانب سے طلاق کے دعوی کی کوئی حیثیت نہیں ہے۔
حوالہ جات
"رد المحتار" (3/ 230):
"(قوله :وأهله زوج عاقل إلخ) احترز بالزوج عن سيد العبد ووالد الصغير، وبالعاقل ولو حكما عن المجنون والمعتوه والمدهوش والمبرسم والمغمى عليه، بخلاف السكران، مضطرا أو مكرها، وبالبالغ عن الصبي ولو مراهقا، وبالمستيقظ عن النائم. وأفاد أنه لا يشترط كونه مسلما صحيحا طائعا عامدا، فيقع طلاق العبد والسكران بسبب محظور والكافر والمريض والمكره والهازل والمخطئ كما سيأتي".
محمد طارق
دارالافتاءجامعۃالرشید
25/ربیع الثانی1446ھ
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
مجیب | محمد طارق غرفی | مفتیان | سیّد عابد شاہ صاحب / سعید احمد حسن صاحب |


