85242 | میراث کے مسائل | میراث کے متفرق مسائل |
سوال
سوال: میرےبہنوئی جناب ظہیر الحسن صدیقی صاحب کا انتقال 03 مئی 20204 میں ہوا ۔ ملیر ماڈل کالونی میں ایک مکان جو ظہیر صاحب کی پہلی بیوی تسنیم فاطمہ کے نام خریدا گیا ، اس مکان کو جب خریدا گیا تو اُس وقت گراؤنڈ فلوراور پہلی منزل بنی ہوئی تھی ،سال 2003 میں مکان خریدا گیا ،بعد میں ظہیر صاحب نے اپنے پیسوں سے دوسری منزل بنوائی ۔ پہلی بیوی تسنیم فاطمہ کا انتقال مارچ 2013 میں ہوا، پہلی بیوی کے تین بہن اور تین بھائی ہیں ، تسنیم فاطمہ کی کوئی اولاد نہیں ، بعد میں ظہیر صاحب نے دوسری شادی شاکرہ خاتون سے کی ،ان کی بھی کوئی اولاد نہیں ہے ، شاکرہ ظہیر حیات ہیں،اس جائیداد میں پہلی بیوی کے بہن بھائیوں کا حصہ کتناہوگا؟
تنقیح:سائل نےوضاحت کی ہےکہ شروع میں جب مکان خریداگیااس وقت تسنیم فاطمہ نےاپنی ذاتی رقم سےخریداتھااورقبضہ بھی اسی کا تھا،بعدمیں شوہرنےاپنی ذاتی رقم سےدوسری منزل بنوائی تھی۔
اورمکان کی مارکیٹ ویلیو تقریبا ڈیڑھ کروڑسےایک کروڑ 70لاکھ تک ہوگی۔
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
مرحومہ کے ترکہ میں سے سب سے پہلے تجہیز وتکفین کامعتدل خرچہ (اگركسی وارث نے یہ خرچہ بطورتبرع نہ کیا ہو (اداکیاجائےگا،پھر مرحومہ کاقرضہ اداکیاجائےگا،پھر اگرمرحومہ نے کسی غیروارث کے لئےکوئی جائزوصیت کی ہےتوترکہ کےایک تہائی تک اس کواداکیاجائے،اس کےبعدجوکچھ بچ جائے،اس کومرحومہ کےانتقال کےوقت موجودورثہ (شوہر،تین بھائی اورتین بہنوں)میں تقسیم کیاجائےگا۔
تقسیم کاطریقہ یہ ہوگاکہ مرحومہ کےشوہر کوکل میراث کانصف (آدھا حصہ)ملےگااورباقی میراث مرحومہ کےبھائی بہنوں میں اس طرح تقسیم ہوگی کہ بھائیوں کودودوحصےاور بہنوں کوایک ایک حصہ دیاجائےگا۔
فیصدی اعتبارسےتقسیم کیاجائےتومرحومہ کی کل میراث کا 50%فیصدشوہر کوملےگا،باقی 50%فیصدمیں سےہربھائی کو 11.111%فیصداورہربہن کو 5.555%فیصدحصہ ملےگا۔
موجودہ صورت میں جبکہ زمینی اورپہلی منزل وراثت میں ہےاوراس سےاوپرکی تعمیر(دوسری منزل) شوہرکی ذاتی تھی توتقسیم کرنےکےلیےیہ طریقہ اختیار کیاجائےگاکہ دوسری منزل کی تعمیرکےبغیر صرف زمینی اورپہلی منزل کی قیمت لگوائی جائےگی ،جوقیمت ہو وہ میراث میں تقسیم ہوگی ۔
تقسیم کاطریقہ یہ ہوگاکہ مرحومہ بیوی کاجتنامال ہے(موجودہ مکان کی زمینی اورپہلی منزل اوراس کےعلاو دیگرجائیداد)اس کی قیمت لگوائی جائےگی ،جو قیمت ہو اس کاآدھاحصہ شوہرکاہوگا،باقی مرحومہ کےبہن بھائیوں میں مذکورہ بالاطریقہ سےتقسیم ہوگا۔
تنقیح کےمطابق مکان کی مارکیٹ ویلیو ڈیڑھ کروڑ ہے،اس میں سےاگردوسری منزل کی قیمت مثال کےطورپر 50 لاکھ فرض کی جائےتوباقی ایک کروڑ مرحومہ کی میراث ہوگی،اس میں سے50 لاکھ شوہرکاحصہ ہوگا،باقی 50 لاکھ مرحومہ کےتین بھائی اورتین بہنوں میں تقسیم ہوگا،ہربھائی کو 1111111روپےملیں گےاور ہربہن کو 555555.6روپےملیں گے۔
چونکہ موجودہ مکان میں شوہرکاحصہ زیادہ ہے،کیونکہ مارکیٹ ویلیوکےمطابق دوسری منزل(جوخودشوہرنےتعمیرکروائی ) کی قیمت 50لاکھ ہےاورمرحومہ بیوی کی میراث میں سے 50 لاکھ شوہرکاحصہ بنتاہے،اس اعتبارسےموجودہ صورت میں اگرشوہرمرحومہ کےبہن بھائیوں کوان کےمیراث کاحصہ دےدےتو مکان مکمل طورپر شوہرکی ملکیت ہوجائےگا۔
حوالہ جات
"السراجی فی المیراث "5،6 :
الحقوق المتعلقہ بترکۃ المیت :قال علماؤنارحمہم اللہ تعالی تتعلق بترکۃ المیت حقوق اربعۃ مرتبۃ الاول یبدأبتکفینہ وتجہیزہ من غیرتبذیرولاتقتیر،ثم تقصی دیونہ من جمیع مابقی من مالہ ثم تنفذوصایاہ من ثلث مابقی بعدالدین ،ثم یقسم الباقی بین ورثتہ بالکتاب والسنۃ واجماع الامۃ ۔
قال اللہ تعالی فی سورۃ النساء:
یوصیکم اللہ فی اولادکم للذکرمثل حظ الانثیین۔
"سورۃ النساء" آیت 12:وَلَكُمْ نِصْفُ مَا تَرَكَ أَزْوَاجُكُمْ إِنْ لَمْ يَكُنْ لَهُنَّ وَلَدٌ فَإِنْ كَانَ لَهُنَّ وَلَدٌ فَلَكُمُ الرُّبُعُ مِمَّا تَرَكْنَ مِنْ بَعْدِ وَصِيَّةٍ يُوصِينَ بِهَا أَوْ دَيْنٍ وَلَهُنَّ الرُّبُعُ مِمَّا تَرَكْتُمْ إِنْ لَمْ يَكُنْ لَكُمْ وَلَدٌ فَإِنْ كَانَ لَكُمْ وَلَدٌ فَلَهُنَّ الثُّمُنُ مِمَّا تَرَكْتُمْ مِنْ بَعْدِ وَصِيَّةٍ تُوصُونَ بِهَا۔
محمدبن عبدالرحیم
دارالافتاءجامعۃ الرشیدکراچی
29/ربیع الثانی 1446ھج
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
مجیب | محمّد بن حضرت استاذ صاحب | مفتیان | مفتی محمد صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب |