03182754103,03182754104
بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ
ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
دوبھائیوں اورشوہر کےدرمیان میراث کی تقسیم
85343میراث کے مسائلمیراث کے متفرق مسائل

سوال

السلام علیکم ورحمۃاللہ وبرکاتہ!

مفتی صاحب!رہنمائی درکار ہے، میری پھوپھی کی وفات کے بعد ان کی وراثت میں آٹھ تولے سونا ہے۔پھوپھی کے خاوند کے ساتھ آٹھ سال سے تعلقات خراب تھےاور اس دوران میں (بھتیجا) ان کا خیال رکھتا رہا، علاج معالجہ بھی اپنےخرچ پر کرتا رہا، اور فوتگی کا تمام خرچ بھی میں نے برداشت کیا۔ میری پھوپھی کی کوئی اولاد نہیں تھی اور ان کے دو بھائی ہیں۔ اب یہ جاننا ہے کہ یہ آٹھ تولےسونا ان کے خاوند اور بھائیوں کے درمیان کس طرح تقسیم ہوگا ؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

کسی شخص کا انتقال ہوجائےتواس کے ترکہ میں سے پہلاحق تجہیز وتکفین ہے اس کے بعد اگر  اس پر قرض ہو توادا کیا جائے اس کے بعداگرمیت نے وصیت کی ہو تو اس پرعمل کیاجائے،اس کےبعدباقی مال تقسیم ہوگا۔لہذا مذکورہ حقوق میں سے اگرکوئی حق باقی نہ ہو اور ورثہ میں والدین اوربہنیں بھی نہیں توصورت مذکورہ میں  4تولےخاوند کو جبکہ ہربھائی کو2 تولےسوناملےگا۔

حوالہ جات

قال العلامۃالحصکفی رحمہ اللہ : (يبدأ من تركة الميت الخالية عن تعلق حق الغير بعينها كالرهن والعبد الجاني والمأذون المديون ….(بتجهيزه) يعم التكفين (من غير تقتير ولا تبذير) (ثم) تقدم (ديونه التي لها مطالب من جهة العباد) )ثم) تقدم (وصيته من ثلث ما بقي) بعد تجهيزه وديونه (ثم) (يقسم الباقي) ….والربع للزوج مع أحدهما) أي الولد أو ولد الابن (والنصف له عند عدمهما) يحوز العصبة بنفسه وهو كل ذكرلم يدخل في نسبته إلى الميت أنثى (ما أبقت الفرائض) (وعند الانفراد يحوز جميع المال)  (ويقدم الأقرب فالأقرب منهم) بهذا الترتيب فيقدم جزء الميت (ثم جزء أبيه الأخ) لأبوين (ثم) لأب.

 (رد المحتار : 6/ 774)

قال العلامۃ ابوبکر الحدادی رحمہ اللہ :فالنصف فرض خمسة الابنة وابنة الابن…. (والزوج إذا لم يكن للميت ولد ولا ولد ابن) وما فضل من هذا يصرف إلى العصبة.  (وأقرب العصبات بنوهم….. ثم الإخوة).) الجوهرة النيرة :2/ 305)

فی الھندیۃ:التركة تتعلق بها حقوق أربعة: جهاز الميت ودفنه والدين والوصية والميراث. فيبدأ أولا بجهازه وكفنه وما يحتاج إليه في دفنه بالمعروف...من غير تقتير ولا تبذيروالوارثون أصناف ثلاثة:أصحاب الفرائض والعصبات وذوو الأرحام، فيبدأ بذي الفرض ثم بالعصبة….فللزوج النصف عند عدم الولد وولد الابن. .. فأقرب العصبات الابن ..ثم الأخ لأب وأم، ثم الأخ لأب….  (الفتاوى الهندية:6/ 450)

محمدادریس

دارالافتاء جامعۃ الرشید،کراچی

22ربیع الثانی1446/ ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمد ادریس بن غلام محمد

مفتیان

فیصل احمد صاحب / شہبازعلی صاحب