03182754103,03182754104
بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ
ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
تعمیرات کی قیمت قسطوں میں وصول ہوتوزکوۃ لازم ہے یانہیں؟
85381زکوة کابیانزکوة کے جدید اور متفرق مسائل کا بیان

سوال

میرے والدصاحب ملیشیامیں لوگوں کے لئے گھرتعمیرکرکے دیتےہیں،مثال کے طورپرگھرایک لاکھ کاہے،مکان تعمیرکروانے والا دس پندرہ ہزارنقد دیتاہے اورباقی قسطوں میں دیتاہےجیسے وہ ہرماہ 200 رنگٹ دیتاہے،اس طرح یہ رقم چارپانچ سالوں میں وصول ہوتی ہے،معلوم یہ کرناہے کیاان پیسوں میں زکوۃ لازم ہوگی یانہیں؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

 بیعِ استصناع(Manufacturing Contract) میں مصنوع چیز جوچیزآڈرپربنوائی جارہی ہےجیسے گھر وغیرہ)  مستصنع(آڈردینے والا) کو دینے سے پہلے صانع(Manufacturer) کی ملکیت ہوتی ہے، لہٰذا اس کی زکوۃ  صانع(Manufacturer) پر لازم ہوگی۔ البتہ جب وہ گھر مستصنع (خریدار)کے حوالے کردے تو پھر اس کی زکوۃ صانع(Manufacturer) پر لازم نہیں ہوگی۔ جہاں تک بیعِ استصناع کی قیمت(Price) کا تعلق ہے تو قیمت (Price)کی جو قسطیں (Installments)صانع (Manufacturer) وصول کرچکا ہو وہ صانع(Manufacturer)  کی ملکیت ہوتی ہے، لہٰذا زکوۃ کی تاریخ آنے پر اس میں سے جتنی رقم موجود ہوگی اس کی زکوۃ صانع(Manufacturer)  پر لازم ہوگی، چاہے آڈر پر بنوائی جانے والی چیز حوالہ کی ہویانہ کی ہو، البتہ جو قسطیں صانع (Manufacturer) نے وصول نہ کی ہو تو اگر اس نے ابھی  تک شیئِ مصنوع(Manufactured Commodity) کا قبضہ مستصنع (خریدار)کو نہیں دیا تو ان قسطوں کی زکوۃ اس پر لازم نہیں ہوگی، لیکن اگر شیئِ مصنوع(Manufactured Commodity)  کا قبضہ اس کو دیدیا ہے تو پھر باقی ماندہ اقساط کی زکوۃ بھی صانع (Manufacturer) پر لازم ہوگی، اگر وہ وصولی سے پہلے ان کی زکوۃ ہر سال ادا کرتا رہے تو اس کا ذمہ فارغ ہوگا، اور اگر وصولی کے بعد زکوۃ دینا چاہے تو اس کی بھی گنجائش ہے، لہٰذا پھر جب رقم وصول ہوگی تو گذشتہ تمام سالوں (یعنی جب سے شیئِ مصنوع کا قبضہ خریدار کو دیا ہوگا اس وقت سے اب تک) کی زکوۃ ادا کرنا لازم ہوگا۔جواب کاحاصل یہ ہے کہ جوقیمت  آپ کےوالدنقدلیتے ہیں زکوہ کی تاریخ آنے پراس رقم کوتوشامل کرنالازم ہے،البتہ جورقم قسطوں میں وصول ہونی ہے تواس کاحکم یہ ہےکہ  اگرگھرتعمیرکرکے حوالہ کردیاہے توباقی ماندہ قسطوں پربھی زکوۃ ہوگی،البتہ یہ اختیارہے چاہے وصول ہونے سے پہلے  ہرسال زکوۃدیدےیاوصول ہونے کے بعد گزشتہ سالوں کاحساب کرکے ایک ساتھ دیدے اوراگرگھرتعمیرکرکے حوالہ نہیں کیاہے تواس صورت میں باقی ماندہ قسطوں پرقبضہ سے پہلے زکوۃ نہیں۔

حوالہ جات

فی بدائع الصنائع (5/ 3):

 فصل: وأما حكم الاستصناع  فهو ثبوت الملك للمستصنع في العين المبيعة في الذمة، وثبوت الملك للصانع في الثمن ملكا غير لازم، على ما سنذكره إن شاء الله تعالى.

فی فقه البیوع (1/605-601):

أحکام المصنوع:

 3- و المصنوع قبل التسلیم ملك للصانع، و لهذا ذکر الفقهاء رحمهم الله تعالیٰ أنه یجوز له أن

یبیعه من غیره………… الخ

4.إن المصنوع قبل التسلیم مضمون علیه، فیتحمل الصانع جمیع تبعات الملك من صیانته و حفظه، فإن هلك قبل التسلیم هلك من مال الصانع.

 أحکام ثمن الاستصناع:

3. الثمن المدفوع مقدما عند إبرام العقد مملوك للصانع، یجوز له الانتفاع و الاسترباح به، و تجب علیه الزکاة فیه….…. 

محمد اویس

دارالافتاء جامعة الرشید کراچی

 ۳/جمادی الاولی۱۴۴۶ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمد اویس صاحب

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب