03182754103,03182754104
بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ
ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
والد کی موجودگی میں دادا کے کرائے نکاح کاحکم
85290نکاح کا بیانولی اور کفاء ت ) برابری (کا بیان

سوال

السلام علیکم!

کیا فرماتے ہیں علماء کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ ایک شخص اپنی پوتی کا، چھوٹی عمر میں کسی کے ساتھ نکاح کر لے اور بدلے میں  اپنے بیٹے کے لیے اس گھرانے سے لڑکی کا نکاح کرے تو یہ نکاح شرعاً اور قانونا درست ہوا یا نہیں؟ اور لڑکی بالغ ہونے پر یہ نکاح فسخ کر سکتی ہےیا نہیں؟  کیونکہ اب لڑکی بالغ ہے، لڑکی خود بھی راضی نہیں اور لڑکی کے والدین بھی راضی نہیں ہیں ،لیکن لڑکی کے والدین اپنے باپ سے مجبور تھے کیونکہ معاشرہ کے رسم و رواج کی وجہ سے کچھ کہہ نہیں سکتے تھے اور لڑکی کا دادا اب فوت ہو چکا ہے ،لہذا اس مسئلے کے بارے میں شرعا اور قانونا رہنمائی فرمائیں۔ جزاکم اللہ خیرا

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

والد کی موجودگی میں اگر دادا نے نابالغ پوتی کا نکاح کرایاہے،تو یہ والد کی اجازت پر موقوف ہو گا،اگر والد رضامند ہو تو یہ نکاح صحیح ہو گا، اگر رضامند نہ ہو تو بلوغت پرلڑکی کے انکار کرنے سےنکاح باطل ہو جاتاہے۔لہذااگروالد  نےدادا کے کرائے ہوئے نکاح پر صراحتا(زبان سے اجازت) یا دلالتا (مہر وغیرہ قبول کرکے)کسی بھی طرح  رضامندی کا اظہار نہ کیاہوتویہ نکاح اب لڑکی کے بالغ ہوکر انکارکرنے سے باطل شمار  ہو گا، چنانچہ ایسی صورت میں  بیٹی کی اجازت سے  والد دوسری جگہ نکاح کراسکتاہے۔

دادا نے  اپنے بیٹے کے لیے دوسری جگہ سے لڑکی منتخب کرکے نکاح کرایا ہے اگر اس میں شرائط مکمل ہوں تو وہ نکاح منعقد ہوجائے گا۔

حوالہ جات

وفی  الهندية (1/285):

وإن زوج الصغير أو الصغيرة ‌أبعد ‌الأولياء فإن كان الأقرب حاضرا وهو من أهل الولاية توقف نكاح الأبعد على إجازته۔

وفی الدرالمختار (3/81):

فلا ‌يكون ‌سكوته إجازة لنكاح الأبعد وإن كان حاضرا في مجلس العقد ما لم يرض صريحا أو دلالة۔

سید نوید اللہ

دارالافتاء،جامعۃ الرشید

03/ جمادی الاولی  1446ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

سید نوید اللہ

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب