85385 | میراث کے مسائل | میراث کے متفرق مسائل |
سوال
دو آدميوں كے درميان ایک مشترکہ کاروبار تھا، اب دونوں پارٹنروں کاانتقال ہوچکاہے، دونوں کی مشترکہ میراث12کروڑ ہے،ہر ایک کی کل میراث6کروڑ ہے، ایک پارٹنر کے کل ورثہ :مرحوم کی والدہ ، اہلیہ، ایک بیٹا، پانچ بیٹیاں ہیں، ان کی میراث کیسے تقسیم ہوگی؟
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
مرحوم نے بوقتِ انتقال اپنی ملکیت میں جو کچھ منقولہ وغیر منقولہ مال،جائیداد،سونا، چاندی، نقدی اور ہر قسم کا چھوٹا بڑا جوساز وسامان چھوڑا ہےاوران کا وہ قرض جو کسی کے ذمہ واجب ہو، يہ سب مرحوم کا ترکہ ہے۔اس میں سے ان کے کفن دفن کے متوسط اخراجات نکالنے،ان کے ذمہ واجب الاداء قرض ادا کرنے اور کل ترکہ کے ایک تہائی کی حد تک ان کی جائز وصیت پر عمل کرنے کے بعد جو ترکہ باقی بچے اس میں سے مرحوم کی والدہ کو چھٹا حصہ، بیوی کو آٹھواں حصہ دینے کے بعد باقی ترکہ کو ان کے بیٹے اور بیٹیوں کے درمیان اس طرح تقسیم کردیا جائے کہ بیٹے کو بیٹی کی بنسبت دوگنا حصہ ملے، لہذا اوپر ذکر کیے گئے تین حقوق ادا کرنے کے بعد بقیہ ترکہ کو ایک سو اڑسٹھ (168)حصوں میں برابر تقسیم کر کے مرحوم کی والدہ کو اٹھائیس(28)حصے، بیوی کو اکیس(21) حصے، بیٹے کو چونتیس (34) حصے اور ہر بیٹی کو سترہ (17) حصے دے دیے جائیں، نقدی سمیت تقسیم ِ میراث کا نقشہ ملاحظہ فرمائیں:
نمبر شمار |
ورثاء |
عددی حصہ |
فیصدی حصہ |
نقدی میں حصہ |
1 |
والدہ |
28 |
16.666% |
10000000روپے |
2 |
بیوی |
21 |
12.5% |
7500000روپے |
3 |
بیٹا |
34 |
20.238% |
12142857.14روپے |
4 |
بیٹی |
17 |
10.119% |
6071428.57روپے |
5 |
بیٹی |
17 |
10.119% |
6071428.57روپے |
6 |
بیٹی |
17 |
10.119% |
6071428.57روپے |
7 |
بیٹی |
17 |
10.119% |
6071428.57روپے |
8 |
ٹوٹل |
168 |
100 |
60000000روپے |
حوالہ جات
[النساء: 11]:
{ وَلِأَبَوَيْهِ لِكُلِّ وَاحِدٍ مِنْهُمَا السُّدُسُ مِمَّا تَرَكَ إِنْ كَانَ لَهُ وَلَدٌ فَإِنْ لَمْ يَكُنْ لَهُ وَلَدٌ وَوَرِثَهُ أَبَوَاهُ فَلِأُمِّهِ الثُّلُثُ فَإِنْ كَانَ لَهُ إِخْوَةٌ فَلِأُمِّهِ السُّدُسُ مِنْ بَعْدِ وَصِيَّةٍ يُوصِي بِهَا أَوْ دَيْنٍ}
القرآن الكريم[النساء: 12]:
{ وَلَهُنَّ الرُّبُعُ مِمَّا تَرَكْتُمْ إِنْ لَمْ يَكُنْ لَكُمْ وَلَدٌ فَإِنْ كَانَ لَكُمْ وَلَدٌ فَلَهُنَّ الثُّمُنُ مِمَّا تَرَكْتُمْ مِنْ بَعْدِ وَصِيَّةٍ تُوصُونَ بِهَا أَوْ دَيْنٍ }
السراجی فی المیراث:(ص:19)، مکتبۃ البشری:
وأما لبنات الصلب فأحوال ثلاث: النصف للواحدۃ، والثلثان للإثنین فصاعدا، ومع الابن للذکر مثل حظ الأنثیین وھو یعصبھن.
محمد نعمان خالد
دارالافتاء جامعة الرشیدکراچی
9/جمادی الاولیٰ 1446ھ
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
مجیب | محمد نعمان خالد | مفتیان | سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب |