03182754103,03182754104
بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ
ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
Amadox ایپ میں انویسمنٹ کا حکم
85353جائز و ناجائزامور کا بیانخریدو فروخت اور کمائی کے متفرق مسائل

سوال

میرا سوال ایک آنلائن کاروباری ایپ سے متعلق ہے، ایپ کا نام ایماڈوکس (amadox) ہے،اس میں ابتداءً سات سو پچاس روپے انویسٹمنٹ کرنی پڑتی ہے،پھر اس میں تھوڑا کام کرناہوتاہے،یعنی پراڈکٹ کو صرف شئیر کرنا  ہوتا  ہے، اس پر روزانہ چالیس سے پچاس روپے ملتے ہیں،جبکہ مزید ممبر لانے پر سوروپے دیتے ہیں اور جب دس ممبر برابر ہو جائے تو پھر اسی کام پر چار سو تیس ملتے ہیں،اس میں انویسٹمنٹ اور کام کرنے کا شرعی حکم کیا ہے؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

درج ذیل وجوہ کی بناء پر اس ایپ میں انویسمنٹ کرکے نفع حاصل کرنا جائز نہیں:

مذکورہ ایپ  کی جانب سے روزانہ کچھ پراڈکٹ شیئر کرنے کے لئے دیئے جاتے ہیں،جنہیں شئیر کرنے پر بطورِمعاوضہ پیسے دیے جاتےہیں، یہ اجارے کا معاملہ ہے ،لیکن شرعا اجارے میں اجیر سے ابتداءً کوئی  معاوضہ نہیں لیا جاسکتا، بلکہ اجیر کو ایک عمل دیا جاتا ہے،جس کی تکمیل پر اس کو اجرت دی جاتی  ہے، جب کہ اس ایپ  سے جڑ کر کام کرنے میں اجیر کو پہلے کچھ رقم (فیس کی مد میں) دیکر ممبر شپ لینی پڑتی ہے،بغیر ممبر شپ لیے آپ کو پراڈکٹ شئیر کرنے کا کام نہیں دیا جاتا،یہ درحقیقت اس کمپنی کی ملازمت کا حق خریدنے کی طرح ہے اورچونکہ حق اجارہ حقوق مجردہ میں سے ہے،لہذا اس کاخریدنا شرعا جائز نہیں۔

اجارہ کے اندر شرعا ضروری ہے کہ اجیر سے جو منفعت حاصل کی جارہی ہو وہ مقصود اور مفید ہو،مذکورہ ایپ میں پراڈکٹ کے اشتہارات شئیر کرنے کے بدلے پیسے ملتے ہیں،گویا کہ پراڈکٹ کے اشتہارات شئیر کرنے کو منفعت بنایا گیا ہے،اس طرح شئیر کرنے سے مصنوعات کی فروخت میں اضافہ نہیں ہوتا،جو اشتہار بازی کا اصل مقصد ہوتا ہے، چونکہ اشتہارات کو شئیر کرنا غیر مقصودی اور غیر مفیدکام ہےجو قابل اجرت نہیں،اس لئےاس طرح اشتہارات  شئیر کرکے اجرت لینا جائز نہیں۔

اور جب بنیادی طور پر اس ایپ کا طریقہ کار شرعی لحاظ سے درست نہیں تو نہ خود اس میں انویسمنٹ کرنا جائز ہے اور نہ دوسرے لوگوں کو اس کا ممبر بنانا۔

حوالہ جات

"رد المحتار" (4/ 518):

"مطلب: لا يجوز الاعتياض عن الحقوق المجردة (قوله: لا يجوز الاعتياض عن الحقوق المجردة عن الملك) قال: في البدائع: الحقوق المفردة لا تحتمل التمليك ولا يجوز الصلح عنها. أقول: وكذا لا تضمن بالإتلاف قال: في شرح الزيادات للسرخسي وإتلاف مجرد الحق لا يوجب الضمان؛ لأن الاعتياض عن مجرد الحق باطل".

"الدر المختار " (6/ 4):

(هي) لغة: اسم للأجرة وهو ما يستحق على عمل الخير ولذا يدعى به، يقال أعظم الله أجرك. وشرعا (تمليك نفع) مقصود من العين (بعوض) حتى لو استأجر ثيابا أو أواني ليتجمل بها أو دابة ليجنبها بين يديه أو دارا لا ليسكنها أو عبدا أو دراهم أو غير ذلك لا ليستعمله بل ليظن الناس أنه له فالإجارة فاسدة في الكل، ولا أجر له لأنها منفعة غير مقصودة من العين بزازية وسيجيء".

قال العلامة ابن عابدین رحمہ ﷲ:" (قوله: مقصود من العين) أي في الشرع ونظر العقلاء، بخلاف ما سيذكره فإنه وإن كان مقصودا للمستأجر ،لكنه لا نفع فيه وليس من المقاصد الشرعية".

محمد طارق

دارالافتاءجامعۃالرشید

04/جمادی الاولی1446ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمد طارق غرفی

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب