03182754103,03182754104
بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ
ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
ٹک ٹاک اکاؤنٹ سے کمائی کا حکم
85521اجارہ یعنی کرایہ داری اور ملازمت کے احکام و مسائلکرایہ داری کے جدید مسائل

سوال

میرا چھوٹا بھائی ٹک ٹاک پر اسلامی ویڈیو اپلوڈ کرتا ہے اور اپنی اکاؤنٹ کی لائیکس اور فالورز بڑھانے کے لیے وہ ٹک ٹاک پر(live Group) میں شامل ہوتا ہے، جس کا مقصد ایک دوسرے کی ویڈیو زکو  لائیک اور فالو کرنا ہے۔  اب اس گروپ میں مسلمان بھی ہوسکتے ہیں اور غیر مسلم بھی جو اسلام خلاف حرام اشیا ء اپلوڈ کرتے ہیں اور میرا بھائی ان  کے ویڈیو کو بھی لائک اور فالو کرتا ہے۔ اب سوال یہ ہے کہ میرے بھائی کا اس طریقے سے اکاؤنٹ کو بڑھانا اور اس سے پیسے کمانا جائز ہوگا یا نہیں؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

مذکورہ بالا تفصیل کے مطابق اپنے  اکاؤنٹ کو چلانے  کے لیے دوسروں کی ناجائز ویڈیوز وغیرہ کی ترویج    کرنا گناہ کے کاموں میں تعاون ہے جو کہ حرام ہے اور اس تعاون کے ذریعے حاصل ہونے والی کمائی بھی ناجائز اور حرام ہوگی۔

حوالہ جات

قال العلامۃ ابن نجیم رحمہ اللہ: بيع السلاح من أهل الفتنة؛ لأن المعصية تقوم بعينه، فيكون إعانة لهم وتسببا ،وقد نهينا عن التعاون على العدوان والمعصية. (البحر الرائق :8/ 230)

قال العلامۃ ابن عابدین رحمہ اللہ: وفي السراج:ودلت المسألة أن الملاهي كلها حرام، ويدخل عليهم بلا إذنهم لإنكار المنكر. قال ابن مسعود:صوت اللهو والغناء ينبت النفاق في القلب كما ينبت الماء النبات. قلت: وفي البزازية: استماع صوت الملاهي كضرب قصب ونحوه حرام؛ لقوله عليه الصلاة والسلام استماع الملاهي معصية، والجلوس عليها فسق، والتلذذ بها كفر .فالواجب كل الواجب أن يجتنب كي لا يسمع؛ لما روي أنه عليه الصلاة والسلام أدخل أصبعه في أذنه عند سماعه.(رد المحتار 6/ 348)

قال العلامۃ ابن عابدین رحمہ اللہ:(و) ينظر (من الأجنبية) ولو كافرة (إلى وجهها وكفيها فقط) للضرورة. (وعبدها كالأجنبي معها) فينظر لوجهها وكفيها فقط. (فإن خاف الشهوة) أو شك (امتنع نظره إلى وجهها) فحل النظر مقيد بعدم الشهوة وإلا فحرام وهذا في زمانهم، وأما في زماننا فمنع من الشابة ، قهستاني... وفي شرح الكرخي: النظر إلى وجه الأجنبية الحرة ليس بحرام، ولكنه يكره لغير حاجة. وظاهره الكراهة ولو بلا شهوة . قوله:( وإلا فحرام) أي إن كان عن شهوة حرم (قوله وأما في زماننا فمنع من الشابة) لا لأنه عورة بل لخوف الفتنة. (رد المحتار :6/ 369)

احسان اللہ

دار الافتاء جامعۃ الرشید، کراچی

/8  جمادی الاولی1446ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

احسان اللہ بن سحرگل

مفتیان

فیصل احمد صاحب / شہبازعلی صاحب