85438 | میراث کے مسائل | میراث کے متفرق مسائل |
سوال
محترم مفتی صاحب جان محمد کا انتقال ہو ا ہے اور اس نے میراث میں ایک گھر او ر رٹائرمنٹ فنڈ ( جو مرحوم کو گورنمنٹ ملازمت کی بنیاد پر ملنا تھا ) چھوڑا ہے۔ اس کے ورثہ میں اس کی سوتیلی ماں ، ایک بہن، ایک بھائی ، ایک باپ شریک بہن ، ایک باپ شریک بھائی اور مرحوم کی بیوی ہیں۔ مرحوم کی اولاد نہیں ہے۔ ان کے درمیان تقسیم میراث کس طرح ہو گی؟
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
مرحوم کے ترکہ میں سے سب سے پہلے تجہیز وتکفین کامعتدل خرچہ (اگركسی وارث نے یہ خرچہ بطورتبرع نہ کیا ہو ) اداکیاجائےگا،پھر مرحوم کاقرضہ اداکیاجائےگا،اس کے بعد اگرمرحوم نے کسی کے لیے اپنے مال میں سے تہائی حصہ تک وصیت کی ہے تو اسے اداکیاجائے،اس کےبعدموجود ورثہ میں میراث تقسیم کی جائےگی۔موجودہ صورت میں مرحوم کےمال میں سابقہ تینوں حقوق اداءکرنےکےبعدموجودورثہ(بھائی، بہن، بیوی) میں میراث کی تقسیم کی جائےگی ۔ مرحوم کے ترکہ کو چار حصوں میں تقسیم کر کے دو حصے بھائی، ایک حصہ بہن اور ایک حصہ بیوی کو ملیں گے۔ باپ شریک بہن ، باپ شریک بھائی اور سوتیلی ماں کو وراثت سے حصہ نہیں ملے گا.فیصدی اعتبارسے بھائی کا حصہ 50 فیصد، بہن کاحصہ 25فیصد، اور زوجہ کا حصہ25 فیصدہوگا۔
نقشہ برائےتقسیم میراث:
نمبر شمار |
ورثہ |
4 حصے |
100فیصد |
1 |
بھائی |
2 حصے |
50% |
2 |
بہن |
1 حصے |
25% |
3 |
زوجہ |
1 حصے |
25% |
حوالہ جات
قال الله تعالىﵟوَلَهُنَّ ٱلرُّبُعُ مِمَّا تَرَكۡتُمۡ إِن لَّمۡ يَكُن لَّكُمۡ وَلَدٞۚ فَإِن كَانَ لَكُمۡ وَلَدٞ فَلَهُنَّ ٱلثُّمُنُ مِمَّا تَرَكۡتُمۚ مِّنۢ بَعۡدِ وَصِيَّةٖ تُوصُونَ بِهَآ أَوۡ دَيۡنٖۗ ﵞ [النساء: 12]
قال العلامة الحصكفيرحمه الله تعالى : (فيفرض للزوجة فصاعدا الثمن مع ولد أو ولد ابن) وأما مع ولد البنت فيفرض لها الربع (وإن سفل والربع لها عند عدمهما) فللزوجات حالتان الربع بلا ولد والثمن مع الولد. (رد المحتار :6/ 769)
قال العلامة الحصكفي رحمه الله تعالى:(ويصير عصبة بغيره البنات بالابن وبنات الابن بابن الابن) وإن سفلوا. (رد المحتار :6/ 775)
قال العلامة الحصكفي رحمه الله تعالى: (و) يسقط (بنو العلات) وهم الإخوة والأخوات لأب (بهم) أي ببني الأعيان. (رد المحتار :6/ 781)
وإذا اختلط البنون والبنات عصب البنون البنات فيكون للابن مثل حظ الأنثيين، كذا في التبيين.
(الفتاوى الهندية:6/ 448)
محمدبلال بن محمد طاہر
دارالافتا ءجامعۃالرشید کراچی
10/جماد الاولی1446ھ
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
مجیب | محمد بلال بن محمد طاہر | مفتیان | فیصل احمد صاحب / شہبازعلی صاحب |