85425 | جنازے کےمسائل | جنازے کو اٹھانے اور دفنانے کا بیان |
سوال
عورت کی تدفین کی جگہ کے سلسلے میں اس کے اولیاء کی بات مانی جائے گی یا اس کے شوہر کی؟ جواب مرحمت فرما کر ممنون و مشکور فرماہیں۔فقط
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
تدفین کی جگہ کے سلسلے میں شریعت کا حکم یہ ہے کہ جس جگہ وفات ہوئی ہو میت کو اس علاقے کے قبرستان میں دفن کیا جائے ۔ میت کو دوسرے علاقے میں لے جا کر دفن کرنا مکروہ ہے۔تاہم اگر علا قے کےقبرستان میں تدفین کی جگہ میں مرحومہ کے اولیا ء اور اس کےشوہر کا اختلاف ہو جائے تو آپس میں مشاورت کر کے ایک بات پر متفق ہو ں ورنہ اولیاء کی بات مان لی جائے۔
حوالہ جات
قال ابن عابدین رحمه الله تعالى :(قوله: يندب دفنه في جهة موته) أي في مقابر أهل المكان الذي مات فيه أو قتل، وإن نقل قدر ميل أو ميلين: فلا بأس .شرح المنية. (رد المحتار: 2/ 239)
قال ایضاً: قال السرخسي :وقبله(أي دفن) يكره أيضا إلا قدر ميل أو ميلين. (رد المحتار: 6/ 428)
قال ایضاً:(قوله ولا بأس بنقله قبل دفنه) قيل مطلقا، وقيل إلى ما دون مدة السفر، وقيده محمد بقدر ميل أو ميلين ؛لأن مقابر البلد ربما بلغت هذه المسافة، فيكره فيما زاد. (رد المحتار: 6/ 239)
(ثم الولي) بترتيب عصوبة الإنكاح إلا الأب فيقدم على الابن اتفاقا. (رد المحتار: 2/ 220)
محمد اسماعیل بن نجیب الرحمان
دارالافتا ءجامعۃالرشید کراچی
۱۱جمادی الاولی۱۴۴۶ ھ
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
مجیب | محمد اسماعیل ولد نجیب الرحمان | مفتیان | فیصل احمد صاحب / شہبازعلی صاحب |