03182754103,03182754104
بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ
ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
بھائی کو قرض کی ادائیگی کے لئے دیئے گئے زیور کا حکم
85422خرید و فروخت کے احکامقرض اور دین سے متعلق مسائل

سوال

7۔عدنان نے اپنی بیوی کا زیور بیچ کر نعمان بھائی کا قرض اتارا تھا،اس کا حساب کیسے ہوگا؟

تنقیح : اس کی وضاحت یہ ہے کہ نعمان پر کچھ کاروباری قرضہ چڑھ گیا تھا جس کا اس نے اپنے بھائی عدنان سے ذکر کیا تو عدنان نے اسے کہا کہ: میرے پاس اتنی رقم تو موجود نہیں،البتہ بیوی کا زیور ہے جو میں قرض اتارنے کے لئے دے سکتا ہوں،چنانچہ اس نے نعمان کو زیور دے دیا ،جسے بیچ کر اس نے اپنا قرضہ اتارا۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

مذکورہ صورت میں نعمان کے ذمے اتنا زیور یا اس کی موجودہ قیمت عدنان کو دینا لازم ہے،تاہم اگر یہ معاملہ کرتے وقت زیور کی اس وقت کی قیمت یا اسے بیچ کر حاصل ہونے والی رقم کی واپسی طے ہوئی تھی توپھر اسی کے مطابق ادائیگی لازم ہوگی۔

حوالہ جات

"رد المحتار"(3/ 789):

"مطلب في قولهم الديون تقضى بأمثالها.

قلت: والجواب الواضح أن يقال قد قالوا إن الديون تقضى بأمثالها أي إذا دفع الدين إلى دائنه ثبت للمديون بذمة دائنه مثل ما للدائن بذمة المديون فيلتقيان قصاصا لعدم الفائدة في المطالبة، ولذا لو أبرأه الدائن براءة إسقاط يرجع عليه المديون كما مر، وكذا إذا اشترى الدائن شيئا من المديون بمثل دينه التقيا قصاصا أما إذا اشتراه بما في ذمة المديون مع الدين ينبغي أن لا يثبت للمديون بذمة الدائن شيء لأن الثمن هنا معين وهو الدين فلا يمكن أن يجعل شيئا غيره فتبرأ ذمة المديون ضرورة بمنزلة ما لو أبرأه من الدين وبه يظهر الفرق بين قبض الدين وبين الشراء به فتدبر".

محمد طارق

دارالافتاءجامعۃالرشید

11/جمادی الاولی1446ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمد طارق غرفی

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب